آسام کی بی جے پی حکومت نے چائلڈ میرج کے معاملوں میں گرفتاری کی مہم گزشتہ دنوں شروع کی تھی جس پر ہنگامہ دن بہ دن تیز ہوتا جا رہا ہے۔ آسام میں گزشتہ اتوار کو خبر آئی تھی کہ ایک خاتون نے اپنے والد کی گرفتاری کے خوف سے خودکشی کر لی ہے۔ اب ایک خاتون نے دھمکی دی ہے کہ چائلڈ میرج کے خلاف چلائی جا رہی مہم میں اس کے گھر والوں کو گرفتار کیا گیا تو وہ خودکشی کر لے گی۔ گویا کہ گھر کے مردوں کی گرفتاری سے خواتین بہت برہم ہیں اور حکومت کی کارروائی کے خلاف آواز اٹھا رہی ہیں۔
Published: undefined
ایک طرف جہاں چائلڈ میرج کرنے اور کروانے والوں کے خلاف تیزی کے ساتھ کارروائی ہو رہی ہے، وہیں دوسری طرف ریاست میں کئی خواتین اپنے اپنے گھر کے مردوں کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کر رہی ہیں۔ چائلڈ میرج کے خلاف چل رہی مہم کے تحت اب تک آسام میں 4000 سے زائد معاملے درج کیے جا چکے ہیں۔ اب تک 2441 لوگوں کی گرفتاری بھی عمل میں آ چکی ہے۔
Published: undefined
پولیس کی سخت کارروائی نے ریاست میں زبردست ہنگامہ پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں ہیاں کی خواتین اس کارروائی کی مخالفت کرتے ہوئے سڑکوں پر اتر آئی ہیں، تو وہیں دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں بھی ریاستی حکومت پر خوب تنقید کر رہی ہیں۔ الزام لگایا جا رہا ہے کہ حکومت کی یہ ساری کارروائی انہی علاقوں میں ہو رہی ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے۔ گرفتار ہوئے لوگوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالنے سے بھی کچھ ایسا ہی اندازہ ہوتا ہے۔ چائلڈ میرج کے خلاف کارروائی کے تحت دھبری ضلع میں جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان میں 80 فیصد مسلم افراد ہیں۔ اس کے علاوہ این ایف ایچ ایس-5 کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس علاقے میں 20 سے 24 سال کی عمر کی تقریباً 51 فیصد خواتین ایسی ہیں جن کی شادی 18 سال کی عمر پار کرنے سے پہلے کرا دی گئی تھی۔ علاوہ ازیں ساؤتھ سلمارا بھی آسام کا ایک مسلم اکثریتی ضلع ہے جو چائلڈ میرج کے معاملے میں دوسرے مقام پر رہا۔ یہاں 44.7 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے ہی ہو گئی تھی۔
Published: undefined
آسام میں چائلڈ میرج کے خلاف چل رہی مہم پر سیاست بھی شروع ہو گئی ہے۔ حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اور اے آئی ایم آئی ایم چیف اسدالدین اویسی کا الزام ہے کہ آسام کی بی جے پی حکومت اس کارروائی کے نام پر ریاست کے مسلمانوں کو ہدف بنا رہی ہے۔ آل انڈیا یونائٹیڈ ڈیموکریٹ فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے مولانا بدرالدین اجمل نے بھی ریاستی حکومت کے اس فیصلے پر سوال اٹھائے ہیں۔ ان کی پارٹی کے رکن اسمبلی امین الاسلام نے اس کارروائی کو بجٹ کی خامیوں سے بچنے اور اڈانی کے ایشوز سے لوگوں کا دھیان بھٹکانے کی کوشش بتایا ہے۔ حالانکہ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے اس کارروائی کو پوری طرح سے غیر جانبدار اور سیکولر قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ اس سے کسی خاص طبقہ کو ہدف نہیں بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined