آسام حکومت نے ریاست میں موجود ’سودیشی مسلمانوں‘ سے متعلق آج ایک انتہائی اہم فیصلہ لیا ہے۔ حکومت نے 3 اکتوبر کو کہا کہ وہ ریاست کے پانچ سودیشی مسلم طبقات کی معاشی و سماجی حالت کی تشخیص کرائے گی تاکہ ان کے فلاح کے لیے سرکاری منصوبے تیار کیے جا سکیں۔ وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سکریٹریٹ میں سینئر افسران کے ساتھ اس معاملے پر آج میٹنگ بھی کی۔
Published: undefined
آسام کے وزیر اعلیٰ دفتر نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کیا ہے جس میں آج ہوئی میٹنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’جنتا بھون میں ایک میٹنگ میں وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے افسران کو ہدایت دی ہے کہ وہ آسام کے سودیشی مسلم طبقات (گوریا، موریا، دیشی، سید اور جولہا) کی معاشی و سماجی حالت کو لے کر سروے کریں۔‘‘
Published: undefined
وزیر اعلیٰ دفتر کا کہنا ہے کہ معاشی و سماجی حالت کی تشخیص کا نتیجہ سامنے آنے کے بعد اس کی بنیاد پر ریاستی حکومت سودیشی اقلیتوں کے سماجی و معاشی اور تعلیمی ترقی کے لیے سرکاری منصوبے بنائے گی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ اتوار کو ہی آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے مسلمانوں کے تعلق سے ایسا بیان دیا تھا جو تنازعہ کا شکار ہو گیا تھا۔ انھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ بی جے پی کو ’چار کے میاں لوگوں‘ کا اگلے دس سالوں تک ووٹ نہیں چاہیے۔ چار کے میاں لوگوں سے وزیر اعلیٰ کا مطلب بنگالی بولنے والے مسلم طبقہ سے تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined