قومی خبریں

آسام اسمبلی میں اب نمازِ جمعہ کے لیے نہیں ملے گی 2 گھنٹے کی چھٹی، وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے دی جانکاری

وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جمعہ کو 2 گھنٹے کی چھٹی ختم کر کے آسام اسمبلی نے پیداواریت کو ترجیح دی ہے اور نوآبادیاتی بوجھ کے مزید ایک نشان کو ہٹا دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہیمنت بسوا سرما، تصویر یو این آئی</p></div>

ہیمنت بسوا سرما، تصویر یو این آئی

 

آسام اسمبلی کے رواں اجلاس کے آخری دن ہیمنت بسوا سرما حکومت نے ایک ایسا قدم اٹھایا جو ان کی مسلم منافرت کی تازہ مثال بن گیا۔ آج نمازِ جمعہ کے لیے 2 گھنٹے کی ملنے والی چھٹی کو ختم کر دیا گیا جو کہ نوآبادیاتی دور سے چلی آ رہی تھی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایوان میں اتفاق رائے سے برطانوی دور سے چلی آ رہی روایت کو ختم کر دیا گیا۔ یعنی اب سے ریاستی اسمبلی اجلاس کے دوران جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لیے ایوان کے ملازمین و اراکین اسمبلی کو ملنے والی 2 گھنٹے کی چھٹی ختم ہو گئی۔ اس سے ایوان میں جمعہ کو بھی کارروائی دیگر دنوں کی طرح ہی ہوگی اور مسلم طبقہ کے منتخب اراکین اسمبلی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ اصول اسمبلی کے آئندہ اجلاس سے نافذ العمل ہوگا۔

Published: undefined

اس تازہ ترین فیصلہ سے متعلق وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جانکاری دی ہے۔ انھوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ جمعہ کے روز ملنے والی 2 گھنٹے کی تعطیل کو ختم کر کے آسام اسمبلی نے پیداواریت کو ترجیح دی ہے اور نوآبادیاتی بوجھ کے مزید ایک نشان کو ہٹا دیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس روایت کی شروعات مسلم لیگ کے سید سعداللہ نے 1937 میں کی تھی۔ اس تاریخی فیصلہ کے لیے اسپیکر بسوجیت دیماری اور ہمارے اراکین اسمبلی کے تئیں میں شکرگزار ہوں۔

Published: undefined

آسام حکومت میں وزیر پیوش ہزاریکا نے بھی اس معاملے میں ’ایکس‘ پر پوسٹ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ آسام اسمبلی نے 2 گھنٹے کی جمعہ کی تعطیل ختم کر دی ہے۔ آسام میں سچی جمہوریت کو از سر نو حاصل کرنے کے لیے یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔ آسام اسمبلی نے آج ہر جمعہ کو جمعہ کی نماز کے لیے 2 گھنٹے کے التوا کی رسم کو ختم کر دیا ہے۔ یہ رسم نوآبادیاتی آسام میں سعداللہ کی مسلم لیگ حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined