پدماوت ایکسپریس میں مرادآباد کے کاروباری کے ساتھ ہوئے پر تشدد واقعہ میں نیا موڑ آ گیا ہے۔ جی آر پی پولیس کی جانچ میں گزشتہ روز سی او جی آر پی دیوی ديال نے جس چھیڑ چھاڑ کا ذکر کیا تھا وہ متاثرہ اچانک سامنے آگئی ہے۔ اُس کے مطابق عاصم نے اُس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی تھی جس کی وجہ سے اس کو پیٹا گیا تھا۔ جی آر پی پولیس نے شاجہانپور ساکن خاتون کی شکایتی تحریر پر دفعہ 154 میں مقدمہ بھی درج کر لیا ہے اور جانچ شروع کردی گئی ہے۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق عاصم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اب اس سے مزید پوچھ تاچھ کی جائے گی۔
Published: undefined
جی آر پی ریل ایس پی اپرنہ گپتا نے صحافیوں کو بتایا کہ پانچ دن قبل دہلی سے مرادآباد ہوکر پرتاپ گڑھ جارہی پدما وت ایکسپریس ٹرین میں مارپیٹ کا واقعہ سامنے آیا تھا جس کے بعد جی ار پی پولیس نے ٹرین میں صفر کر رہے مرادآباد کے پیرزادہ ساکن عاصم کی شکایت پر کچھ نا معلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا تھا، عاصم کا الزام تھا کہ کچھ نوجوانوں نے ایسے مذہبی نعرے لگانے کو کہا ان کی بات نہیں مانی تو اُس کے کپڑے اتار کر اُسے پیٹا گیا جس کی وجہ سے وہ نیم بیہوش ہوگیا۔
Published: undefined
چھیڑ چھاڑ کی شکایت کرنے والی خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ
پولیس کی ابتدائی جانچ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ معاملہ کسی خاتون مسافر کہ ساتھ چھیڑ چھاڑ کا تھا جس کی بنیاد پر جانچ کو آگے بڑھایا گیا تو یہ خاتون سامنے آئی ہے، اس کا کہنا ہے کہ یہ اپنے بھائی کے ساتھ دہلی سے شاہ جہاں پور جارہی تھی، بھیڑ ہونے کی وجہ سے میں اور میرا بھائی الگ الگ بیٹھ گئے جس کی وجہ سے عاصم نے میرے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی، ا سکی یہ حرکت سامنے بیٹھے دو لوگوں نے دیکھی اور اس کو پیٹا، مذہبی نعرے لگانے کو مجبور کرنا جھوٹ ہے۔ وہیں عاصم کا کہنا ہے کہ میں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی، مجھ پر جھوٹا الزام لگایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
واضع ہو کہ پانچ روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں ایک شخص کو نیم برہنہ حالت میں کچھ لوگ بیلٹوں سے پیٹتے نظر آ رہے تھے اس شخص کی شناخت عاصم حسین کے طور پر ہوئی اور یہ بھی سامنے آیا کہ یہ ویڈیو پدماوت ٹرین کا ہے۔ اسی ویڈیو کی بنیاد پر دو لوگوں کو جی آر پی کے ذریعہ بریلی اسٹیشن پر گرفتار کرنے کی بات بھی سامنے آئی تھی، حالانکہ ابھی تک یہ بات صاف نہیں ہوئی ہے کہ اُن دونوں مسافروں کو پولیس نے کیوں گرفتار کیا تھا۔
Published: undefined
ایس پی ریل اپرنا گپتا
عاصم کے ساتھ ہوئی مار پیٹ کا مدا اس قدر گرمایا تھا کہ مرادآباد پارلیمانی ممبر ایس ٹی حسن اور راجیہ سبھا ممبر عمران پرتاپ گڑھی نے بھی سخت اعتراض جتایا تھا اور ملزمین کو جلد گرفتار کرنے کو کہا تھا جس کے بعد جی آر پی نے اس کی جانچ شروع کی تھی، سی او جی آر پی دیوی دیال نے جانچ میں کہا تھا کہ یہ چھیڑ چھاڑ کا معاملہ ہے، اُنہوں نے عاصم کہ الزامات کو غلط بتاتے ہوئے کہا تھا کہ جس وقت یہ سب ہوا تو ریل محکمہ سے جُڑے لوگ بھی اس بوگی میں تھے۔
Published: undefined
اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جنرل بوگی میں یہ پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے کہ اس میں سفر کرنے والے مسافروں کے ایڈریس کیا ہیں۔ جس کے بعد جی آر پی کی جانچ پر سوال اٹھائے جا رہے تھے کہ پھر یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ معاملہ چھیڑ چھاڑ کا ہے اور جب اس میں محکمہ کے لوگ سفر کر رہے تھے تو مارپیٹ کا یہ واقعہ ہاپوڑ سے لے کر مرادآباد آؤٹر تک کیوں چلا اور چھیڑ چھاڑ کرنے والے شخص کو وہیں کیوں نہیں روکا گیا، اسے پولیس کے حوالے کیوں نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
اس خاتون کی شکایت کے بعد اس معاملہ میں نیا موڑ ضرور آگیا ہے مگر لوگوں کے دلوں میں وہ سب سوال اب بھی ہیں جس کا جواب ابھی جی آر پی کے افسران کو دینا ہے، شاید یہی وجہ ہے کہ ایس پی ریل نے اس معاملہ میں مزید جانچ کی بات کہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر @RahulGandhi