نئی دہلی: شمال مشرقی دہلی فسادات کے تین ملزمان آصف اقبال تنہا، دیوانگنا کالیتا اور نتاشا نارووال کی ضمانت پر رہائی کے خلاف آج دہلی پولیس کی عرضی پر سپریم کورت میں سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی اپیل پر رہا ہونے والے تینوں کارکنان کو نوٹس جاری کئے ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے کہا، تین طلبا کارکنان کو ضمانت دینے والے دہلی ہائی کورٹ کے فیصلے کو دوسرے معاملوں میں ایسی ہی راحت پانے کے لئے مثال کے طور پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔ تاہم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ وہ ضمانت منظور کئے جانے کے معاملہ میں دخل نہیں دےگا۔
Published: undefined
سماعت کے دوران سالیسٹر جنرل نے کہا، ’’ہائی کورٹ کے فیصلے سے ملک میں یو پی اے کے تمام معاملے متاثر ہوں گے، اس لئے حکم پر روک لگنا چاہیئے۔ اس طرح سے ہائی کورٹ نے تینوں کو معاملہ میں بری کر دیا ہے۔ اب تینوں باہر ہیں۔ انہیں باہر رہنے دیجئے لیکن فیصلے پر روک لگنا چاہیئے۔ اختلاف رائے اور احتجاج کا مطلب لوگوں کی جان لینا نہیں ہوتا!‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا، ’’اس طرح سے تو جس خاتون نے سابق وزیر اعظم کو دھماکہ سے اڑا دیا، وہ بھی احتجاج ہی کر کر رہی تھی۔ ہائی کورٹ نے یو اے پی اے کو ایک طرح سے غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ دہلی فسادات میں 53 لوگ مارے گئے اور 700 لوگ زخمی ہوئے۔ اب ہوئی کورٹ کہتا ہے کہ یو اے پی اے کا اطلاق نہیں ہوگا۔‘‘
جواب میں ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا، ’’میں متفق ہوں کہ اہم مسئلہ پر سماعت ہو لیکن یہ ضمانت کا معاملہ ہے۔‘‘ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایسے کون سے ضمانت کے معاملے ہیں جن میں ہائی کورٹ نے 100 صفحات سے زیادہ کا فیصلہ دیا ہو۔
Published: undefined
خیال رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے منگل کے روز انسداد غیر قانون سرگرمیاں قانون (یو اے پی اے) کے تحت دہلی فساد معاملہ میں نتاشا نارووال، دیوانگنا کالیتا اور آصف اقبال تنہا کی درخواست ضمانت منظور کر لی تھی۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس انوپ جے بھمبانی کی بنچ نے کہا کہ بادی النظر، یو اے پی اے کی دفعہ 15، 17 یا 18 کے تحت کوئی بھی جرم تینوں کے خلاف موجودہ معاملہ میں ریکارڈ کئے گئے مواد کی بنیاد پر عائد نہیں ہوتا۔
آصاف اقبال تنہا جامعہ ملیا اسلامیہ سے گریجوایشن کر رہے ہیں۔ انہیں مئی 2020 میں یو اے پی اے کے تحت دہلی فسادات کے سلسلہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ نارووال اور کالیتا جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کر رہی ہیں اور دونوں پنجرا توڑ تحریک سے وابستہ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز