نئی دہلی: کانگریس نے وزیر اعظم نریندر مودی پر تمام آئینی اداروں کے وقار کو تباہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے رکن اشوک لواسا کا انکشاف اس بات کا ثبوت ہے کہ کمیشن بھی مودی کے ہاتھوں کٹھ پتلی ہے۔
Published: undefined
کانگریس میڈیا سیل کے انچارج رندیپ سنگھ سرجے والا نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ کمیشن کی میٹنگوں میں اشوک لواسا کے شامل نہیں ہونے کی وجہ ظاہر ہونے سے اس باوقار ادارہ کا وقار خاک میں مل گیا ہے۔ انہوں نے اسے کمیشن کی تاریخ کا سیاہ دن اور جمہوریت کا قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس انکشاف سے واضح ہوگیا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ایم مودی کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہے۔
Published: undefined
سرجے والا نے اشوک لواسا کے انکشاف سے متعلق ایک خبر ٹوئٹ کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اشوک لواسا نے کمیشن کی میٹنگوں میں شامل ہونے سے انکار کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سنیل اروڑا کو چار مئی کو خط لکھ کرشکایت کی تھی کہ کمیشن کی میٹنگوں میں اختلافی فیصلوں کو ریکارڈ نہیں کیا جاتا ہے اور ایسی میٹنگوں میں شامل ہونے کے لئے انہیں مجبور کیا جارہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ میٹنگوں میں اپنی بات نہیں سنے جانے سے ناراض اشوک لواسا نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر کمیشن کی میٹنگوں میں ضابطوں کو نظر انداز کرکے اختلافی فیصلے کو ریکارڈ نہیں کیا جاتا ہے تو کمیشن کی غیر جانبداری ہی ختم ہوجاتی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کی میٹنگوں میں اختلافی فیصلوں کو ریکارڈ نہیں کرنے کا دباؤ مودی حکومت کا رہا ہے کیوں کہ ان میٹنگوں میں پی ایم مودی کو مثالی ضابطہ اخلاق کا قصور وار ہونے کا اختلافی فیصلہ کیا گیا تھا۔
Published: undefined
کانگریس ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قانون 1991 کے تحت کمیشن کی میٹنگوں میں اگر چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنروں کے درمیان کسی معاملے پر عدم اتفاق ہوتا ہے تو اکثریت کی بنیاد پر فیصلہ کیا جاسکتا ہے لیکن اختلافی فیصلے کو بھی ریکارڈ کیے جانے کا التزام ہے تاہم مودی حکومت نے اس التزام کی اہمیت ہی ختم کردی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ کانگریس نے پی ایم مودی اور بی جے پی کے صدر امت شاہ کے خلاف لوک سبھا الیکشن کے دوران مثالی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گیارہ شکایتیں درج کرائیں لیکن کمیشن نے ان شکایتوں پر توجہ نہیں دی انہوں نے کہا کہ کمیشن جب اپنی میٹنگوں میں پی ایم مودی اور امت شاہ کی جوڑی کو ان شکایتوں میں کلین چٹ دینے میں مصروف تھی اسی دوران اشوک لواسا نے کئی مواقع پر کمیشن کے فیصلوں سے عدم اتفاق کیا لیکن ان کے عدم اتفاق کو ریکارڈ نہیں کیا گیا۔
Published: undefined
سرجے والا نے الزام لگایا کہ اشوک لواسا کے اختلافی ووٹ کو کمیشن کی میٹنگوں کی تفصیلات میں اس لئے درج نہیں کیا گیا ہے کیوں کہ انہوں نے پی ایم مودی کو نوٹس جاری کرنے کے لئے کہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس انکشاف کے بعد الیکشن کمیشن کا وقار پوری طرح خاک میں مل گیا ہے۔
Published: undefined
ترجمان نے کہا کہ پی ایم مودی نے صرف الیکشن کمیشن جیسے باوقار ادارہ کو ہی تباہ نہیں کیا بلکہ اس نے سپریم کورٹ تک میں مداخلت کی ہے جس کی وجہ سے ججوں نے عوام میں جاکر بیان دیئے۔ اسی طرح سے مودی حکومت کی بڑھتی مداخلت کی وجہ سے ریزرو بینک کے گورنر نے بھی استعفی دیا۔ سی بی آئی کے کام کاج پر دباؤ بنانے کے لئے اس کے ڈائریکٹر کوہٹایا گیا اور سی وی سی کو کھوکھلی رپورٹ دینے کے لئے مجبور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کڑی میں اب الیکشن کمیشن کا وقار بھی خاک میں مل گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا
تصویر: پریس ریلیز