حیدر آباد واقع مکہ مسجد دھماکہ میں این آئی اے کی خصوصی عدالت نے آج سوامی اسیمانند سمیت پانچوں ملزمین کو ثبوت کی کمی کے سبب بری کر دیا۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے کی جانچ کر رہی حیدر آباد کی این آئی اے ٹیم عدالت کے سامنے ملزمین کے خلاف کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کر پائی جس کے بعد سبھی پانچ اہم ملزمین کو آزاد کر دیا گیا۔ عدالت نے سماعت کے دوران این آئی اے کی دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف کوئی معاملہ نہیں بنتا۔ اس طرح سوامی اسیمانند، دیویندر گپتا، لوکیش شرما، بھرت بھائی اور راجندر چودھری بے قصور قرار دیے گئے۔ ان میں سوامی اسیمانند اور بھرت بھائی پہلے سے ہی ضمانت پر باہر تھے جب کہ تین جیل میں بند تھے۔ عدالت کے فیصلے کے بعد انھیں بھی جیل سے آزاد کیا جائے گا۔
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
حیدر آباد میں عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد معروف سیاسی لیڈر اسدالدین اویسی نے مایوسی کا اظہار کیا۔ انھوں نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا جس میں لکھا کہ مکہ مسجد دھماکہ معاملہ میں انصاف نہیں ہوا۔ انھوں نے اس سلسلے میں نریندر مودی حکومت اور این آئی اے کی کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگایا۔ اسدالدین اویسی نے مکہ مسجد دھماکہ سے متعلق جانچ میں جانبداری برتے جانے کا بھی الزام عائد کیا۔ ایک دیگر ٹوئٹ میں انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’جون 2014 کے بعد مکہ مسجد دھماکہ کے سبھی گواہ اپنی باتوں سے پلٹ گئے۔ اس کیس میں انصاف نہیں ہوا۔‘‘
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
مکہ مسجد دھماکہ کے سبھی اہم ملزمین کو آزاد کیے جانے سے متعلق این آئی اے نے فی الحال کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ عدالت کے فیصلے کی مکمل کاپی پڑھنے کے بعد ہی اس پر کوئی تبصرہ کریں گے۔ این آئی اے نے کہا کہ ’’ہم ابھی عدالت کے فیصلے کی کاپی کا انتظار کر رہے ہیں اور کاپی آنے کے بعد ہی ہم اس معاملے میں آگے کی کارروائی کریں گے۔‘‘
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
دوسری طرف اس کیس میں عدالت کے فیصلے سے سابق داخلہ سکریٹری آر وی ایس منی مطمئن نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’مجھے پہلے سے ہی ایسے کسی فیصلے کی امید تھی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس معاملے سے جڑے سبھی ثبوت کے ساتھ چھیڑخانی کی گئی تھی اور ملزمین کو قصداً پھنسانے کی کوشش کی گئی تھی۔‘‘
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
قابل ذکر ہے کہ مکہ مسجد دھماکہ 18مئی2007کو ہوا تھا ۔ جمعہ کی نماز کے موقع پر ہوئے اس دھماکہ میں 9افراد ہلاک اور58افراد زخمی ہوگئے تھے اور بعد ازاں دھماکہ کے خلاف احتجاج کرنے والے افراد پر پولس کی فائرنگ میں بھی پانچ افراد کی موت ہوگئی تھی۔ اس معاملے میں حسینی علم پولس نے ایک معاملہ درج کیا تھا ۔بعد ازاں یہ معاملہ سی بی آئی کے حوالے کیا گیا۔مرکزی وزارت داخلہ کی جانب سے اس معاملہ کو سی بی آئی سے این آئی اے کے حوالے 2011میں کیا گیا تھا۔ اس دھماکہ میں دائیں بازو کی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے دس افراد کے نام چارج شیٹ میں داخل کئے گئے تھے لیکن صرف پانچ افراد کو ہی گرفتار کیا جاسکا تھا۔ اس کیس میں این آئی اے نے 160 چشم دید گواہوں کا بیان درج کیا تھا جن میں سے 58 گواہ بعد میں عدالت کے سامنے اپنے بیان سے پلٹ گئے تھے۔
واضح رہے کہ سوامی اسیمانند آر ایس ایس کارکن رہ چکے ہیں اور انھیں مکہ مسجد دھماکہ معاملہ میں 19 دسمبر 2010 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انھوں نے تحریری طور پر اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ ’ابھینو بھارت‘ کے کئی اراکین نے مسجد میں بم دھماکہ کی سازش تیار کی تھی۔ سوامی اسیمانند کو 23 مارچ 2017 میں ضمانت دے دی گئی تھی۔ اسیمانند کو اجمیر دھماکہ کیس میں پہلے ہی بری کیا جا چکا ہے۔ ساتھ ہی مالیگاؤں اور سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ میں بھی انھیں پہلے ہی ضمانت دی جا چکی ہے۔
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Apr 2018, 1:53 PM IST
تصویر: پریس ریلیز