عصمت دری معاملہ میں تاعمر قید کی سزا کاٹ رہے آسا رام کو کسی بھی طرح کی نرمی دینے سے ہائی کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ سزا پر روک لگانے کی عرضی خارج کرنے کے ساتھ ہی ہائی کورٹ نے آسارام کی ضمانت عرضی بھی خارج کر دی ہے۔ عصمت دری کے ساتھ ساتھ قتل معاملہ میں قید آسا رام کے لیے ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ زبردست جھٹکا قرار دیا جا رہا ہے۔ قابل غور ہے کہ راجستھان کے جودھپور واقع آشرم میں سال 2013 میں 16 سالہ لڑکی کے ساتھ عصمت دری معاملہ میں جودھپور کی عدالت نے آسا رام کو قصوروار قرار دیا تھا اور عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
Published: undefined
سابرمتی ندی کے کنارے ایک جھونپڑی سے آسا رام نے ایک ایسی شروعات کی تھی جس میں انھیں خوب ترقی ملی۔ انھوں نے ملک و بیرون ممالک میں 400 سے زیادہ آشرم بنائے اور چار دہائی میں 10 ہزار کروڑ روپے کا عظیم الشان سامراج کھڑا کر لیا تھا۔ لیکن عصمت دری معاملہ سامنے آنے کے بعد ان کے چار دیگر معاونین کے خلاف پولس نے پوکسو ایکٹ، چائلڈ انصاف ایکٹ اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت 6 نومبر 2013 کو پولس نے فرد جرم داخل کیا تھا۔ متاثرہ نے آسا رام پر اسے جودھپور کے نزدیک منائی علاقے میں آشرم میں بلانے اور 15 اگست 2013 کی رات اس کے ساتھ عصمت دری کرنے کا الزام لگا تھا۔
اتر پردیش کے شاہجہاں پور کی رہنے والی متاثرہ مدھیہ پردیش کے چھندواڑا واقع آسا رام کے آشرم میں پڑھائی کر رہی تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد متاثرہ کے والد نے کہا تھا کہ ’’ہمیں عدلیہ پر مکمل بھروسہ تھا اور ہمیں خوشی ہے کہ انصاف ملا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ گھر کے لوگ لگاتار دہشت میں جی رہے تھے اور اس کا ان کی تجارت پر بھی کافی اثر پڑا۔ فیصلے کے مدنظر جودھپور جیل کے آس پاس سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی جہاں پہلے سے ہی ایمرجنسی نافذ تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز