مغربی بنگال میں ترنمول کانگریس نے بی جے پی کو اس کی اوقات بتا دی ہے اور حکومت سازی کی طرف مضبوطی سے قدم بڑھا دیا ہے، لیکن اس درمیان اسدالدین اویسی کی پارٹی آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کی حالت بھی انتہائی خستہ نظر آ رہی ہے۔ اویسی کی جس پارٹی نے بہار میں اپنی کارکردگی سے سبھی کو حیران کر دیا تھا، بنگال میں ایسا کوئی بھی جادو دکھائی نہیں دیا۔ پارٹی لیڈران کسی بھی سیٹ پر مقابلے میں نظر نہیں آئے جو اسدالدین اویسی کے لیے کسی جھٹکا سے کم نہیں ہے۔
Published: undefined
بہار الیکشن میں پانچ اسمبلی سیٹوں پر جیت حاصل کر ساتویں آسمان پر پہنچے حیدر آباد سے رکن پارلیمنٹ اویسی کی پارٹی نے مغربی بنگال میں دوگنے جوش کے ساتھ قدم رکھا تھا، لیکن انتخابی تشہیر کے دوران کیے گئے لبھاؤنے وعدوں اور منصوبہ بندی کا کوئی اثر برآمد نتائج میں دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ مغربی بنگال کے جو رجحانات سامنے آ رہے ہیں، ان میں اے آئی ایم آئی ایم کا کوئی بھی لیڈر مقابلے میں نہیں ہے۔ سبھی لیڈران تیسرے یا چوتھے نمبر پر نظر آ رہے ہیں۔
Published: undefined
بنگال کی اتاہر اسمبلی سیٹ پر مجلس نے مفکرالاسلام کو اپنے امیدوار کے طور پر اتارا تھا، لیکن اس سیٹ پر اویسی کی پارٹی کی جیت کسی بھی طرح ممکن نظر نہیں آ رہی۔ اس سیٹ پر سخت مقابلہ ترنمول کانگریس کے مشرف حسین اور بی جے پی کے امت کمار کنڈو کے درمیان ہے۔ اسی طرح جلنگی اسمبلی سیٹ سے ترنمول کانگریس امیدوار عبدالرزاق سبقت بنائے ہوئے ہیں اور مجلس امیدوار زماں کی شکست صاف نظر آ رہی ہے۔ اب تک کی ووٹ شماری میں ساگرڈگھی اسمبلی سیٹ پر بھی ترنمول امیدوار سبرتا ساہا سبقت بنائے ہوئے ہیں جب کہ اویسی کی پارٹی کے لیڈر نور محبوب عالم کی کارکردگی مایوس کن ہے۔ بھرت پور سیٹ پر بھی مجلس امیدوار سجاد حسین کی جیتنے کی کوئی امید نظر نہیں آ رہی۔ اس سیٹ پر ترنمول امیدوار ہمایوں کبیر سبقت بنائے ہوئے ہیں۔
Published: undefined
ملاتی پور اسمبلی سیٹ سے کھڑے ہوئے مولانا مطیع الرحمن بھی اویسی کی پارٹی کے لیے کچھ نہیں کر پائے ہیں۔ یہاں بی جے پی اور ترنمول کانگریس امیدوار کے درمیان سخت مقابلہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ رتوا اسمبلی سیٹ پر بی جے پی امیدوار ابھشیک سنگھانیا نے سبقت بنائی ہوئی ہے اور اس سیٹ پر کھڑے مجلس امیدوار سعیدالرحمن کا پتّہ صاف نظر آ رہا ہے۔ تازہ رجحانات میں آسنسول شمالی اسمبلی سیٹ پر بھی ترنمول کانگریس کے گھٹک مولوئے آگے چل رہے ہیں۔ بی جے پی کے کرشنیندو مکھرجی کو اب تک 22 ہزار سے زیادہ ووٹ ملے ہیں جب کہ گھٹک مولوئے کو 33 ہزار سے زیادہ ووٹ حاصل ہو چکے ہیں۔ ایسے میں اس سیٹ پر اویسی کی پارٹی کے لیڈر دانش کا کہیں نام و نشان ہی نظر نہیں آ رہا ہے۔ گویا کہ مغربی بنگال میں کوئی ایسی سیٹ نظر نہیں آ رہی جہاں اویسی کی پارٹی اے آئی ایم آئی ایم کسی بھی طرح اپنی موجودگی درج کر رہی ہو۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined