نئی دہلی: شراب پالیسی معاملہ سے متعلق منی لانڈرنگ کیس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ آج اپنا فیصلہ سنائے گی۔ جسٹس سوارن کانتا شرما منگل 9 اپریل کو دوپہر 2:30 بجے فیصلہ سنائیں گے۔ اس کے علاوہ راؤس ایونیو کورٹ کیجریوال کی درخواست پر بھی آج اپنا فیصلہ سنائے گی جس میں ان کے وکلاء سے ملاقات کے لیے اضافی وقت طلب کیا گیا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ ہفتے کیجریوال کی عرضی پر سماعت کے بعد عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ عدالت میں دلائل کے دوران کیجریوال کے وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ان کی گرفتاری کو منصوبہ بند قرار دیا تھے۔ انہوں نے گرفتاری کے وقت پر بھی سوالات اٹھائے۔
سنگھوی نے کہا، ’’انتخابات کے دوران گرفتاری کیوں؟ الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے۔ عام آدمی پارٹی کو توڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایک طویل عرصے سے مبینہ گھوٹالہ کا استعمال غیر برابری کا کھیل کا میدان تیار کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ای ڈی کا پہلا سمن گزشتہ سال اکتوبر میں جاری کیا گیا تھا لیکن گرفتاری اب مارچ میں کی گئی۔
Published: undefined
سنگھوی کے دلائل کا جواب دیتے ہوئے، ای ڈی کی طرف سے اے ایس جی ایس وی راجو نے کہا، ’’فرض کریں کہ ایک سیاسی شخص انتخابات سے دو دن پہلے قتل کرتا ہے۔ کیا اسے گرفتار نہیں کیا جائے گا؟ اگر ہم جائیداد قرق کریں گے تو وہ کہیں گے کہ الیکشن ہے اور وہ ہمیں حصہ نہیں لینے دے رہے اور اگر ہم نے ایسا نہیں کیا تو پھر یہ کہیں گے کیا کچھ ملا! کوئی ریکوری نہیں ہوئی۔‘‘
Published: undefined
5 گھنٹے تک جاری رہنے والی بحث کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو دہلی میں ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد انہیں ای ڈی ریمانڈ میں بھیجا گیا اور اب وہ تہاڑ جیل میں ہے۔ عام آدمی پارٹی ان کی صحت کو لے کر مسلسل سوالات اٹھا رہی ہے۔
Published: undefined
دوسری جانب دہلی کا راؤس ایونیو کورٹ کیجریوال کی اس درخواست پر آج فیصلہ سنائے گا جس میں انہوں نے اپنے وکلاء سے ملاقات کے لیے اضافی وقت مانگا تھا۔ کیجریوال کے وکیل وویک جین نے گزشتہ ہفتے سماعت کے دوران دلیل دی تھی کہ کیجریوال کسی راحت کا مطالبہ نہیں کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ صرف اپنے خلاف کئی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے حوالے سے وکلاء سے اضافی ملاقات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined