نئی دہلی: انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی حراست سے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے محکمہ صحت کے حوالہ سے ہدایت جاری کی ہے۔ دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کیجریوال حراست میں ہیں لیکن وہ دہلی کے لوگوں کی صحت کو لے کر فکر مند ہیں۔
Published: undefined
اس سے پہلے پانی کی وزیر آتشی نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ کیجریوال نے انہیں پانی اور سیوریج سے متعلق عوامی مسائل کو حل کرنے کے لئے 'اپنی ہدایات' کے ساتھ ہفتہ کو ای ڈی کی تحویل سے ایک دستاویز بھیجا تھا۔
سوربھ بھردواج نے بتایا کہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے انہیں ہدایت بھیجی ہے۔ کچھ ہسپتالوں میں مفت خون کے ٹیسٹ، نمونے دستیاب نہیں ہیں۔ اروند کیجریوال کا خیال ہے کہ ان کے جیل جانے سے لوگوں کو پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔ اگر کوئی متوسط طبقے کا فرد ہسپتال جائے تو وہ ادویات خرید سکتا ہے، لیکن غریبوں کے لیے ایسا نہیں ہے، وہ حکومت پر منحصر ہیں۔ بہت سے مریض زندگی بھر دوائیوں پر انحصار کرتے ہیں، مثلاً ذیابیطس کے مریض۔ وہ ان ٹیسٹوں کے لیے ہمارے محلہ کلینک پر انحصار کرتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
سوربھ نے مزید کہا، ’’مجھے اس پر جلد از جلد کارروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تمام ہسپتالوں میں ادویات اور ٹیسٹ مفت دستیاب ہوں اور ان کی دستیابی کو کم نہ کیا جائے۔ اس کی ہدایات ہمارے لیے آسمانی احکامات کی طرح ہیں۔ ہم سب ان کے سپاہی ہیں۔ ان کے لیے 24 گھنٹے کام کریں گے۔‘‘
Published: undefined
دریں اثنا، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے دہلی کی وزیر آتشی کے اس بیان کا نوٹس لیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے انہیں ایجنسی کی تحویل سے پانی اور سیوریج سے متعلق عوامی بہبود کے کام شروع کرنے کی ہدایات بھیجی ہیں۔ آتشی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے آنے والے موسم گرما کے مہینوں سے پہلے پانی کی فراہمی کو مضبوط بنانے کے لیے ان علاقوں میں جہاں پانی کی قلت ہے وہاں واٹر ٹینکرز بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔
Published: undefined
کیجریوال کو 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں بھیجتے ہوئے، عدالت نے ان کی اہلیہ سنیتا کیجریوال اور پرسنل اسسٹنٹ ببھاو کمار کو ہر روز شام 6 سے 7 بجے کے درمیان آدھے گھنٹے تک ملنے کی اجازت دی تھی۔ اس مدت کا باقی آدھا گھنٹہ کیجریوال کے وکلاء کو ان سے ملنے کے لیے دیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز