قومی خبریں

اروند کیجریوال کو سپریم کورٹ سے راحت، عبوری ضمانت منظور، معاملہ بڑی بنچ کو منتقل

سپریم کورٹ نے شراب پالیسی معاملے میں وزیر اعلی اروند کیجریوال کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضی کا معاملہ بڑی بنچ کو بھیج دیا ہے۔ اب سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بنچ کیجریوال کی عرضی پر سماعت کرے گی

<div class="paragraphs"><p>وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال فائل فوٹو/ تصویر ٹوئٹر/ @AAPUttarPradesh</p></div>

وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال فائل فوٹو/ تصویر ٹوئٹر/ @AAPUttarPradesh

 

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو شراب پالیسی سے متعلق مبینہ گھوٹالہ کیس میں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت مل گئی ہے اور ان کی گرفتاری کا معاملہ ای ڈی نے سپریم کورٹ کی بڑی بنچ کو سونپ دیا ہے۔ اب سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بنچ کیجریوال کی عرضی پر سماعت کرے گی۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’بار اینڈ بنچ‘ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس سنجیو کھنہ اور دیپانکر دتا پر مشتمل بنچ نے کیجریوال کی عرضی کو بڑی بنچ کو منتقل کیا ہے تاکہ اس سوال کا جائزہ لیا جا سکے کہ آیا کیجریوال کی گرفتاری منی لانڈرنگ کی روک تھام کے قانون کی دفعہ 19 کے مطابق ضروری تھی؟

موجودہ بنچ نے اس معاملے کو بڑی بنچ کے پاس بھیجتے ہوئے ان کی اب تک کی قید کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے انہیں عبوری ضمانت دینے کا انتخاب کیا۔ تاہم بنچ نے واضح کیا کہ عبوری ضمانت کا فیصلہ وسیع تر بنچ کی جانب سے ترمیم کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ عبوری ضمانت ملنے کے بعد بھی کیجریوال فی الحال جیل سے رہا نہیں ہو سکیں گے، کیونکہ وہ فی الحال سی بی آئی کی حراست میں ہیں۔ انہیں سی بی آئی نے 25 جون کو اپنی حراست میں لے لیا تھا۔

عبوری ضمان کا فیصلہ سنائے جانے کے فوری بعد عام آدمی پارٹی نے رد عمل ظاہر کیا ہے۔ پارٹی کی جانب سے ایکس پر لکھا گیا، ’ستیہ میو جیتے‘ یعنی جیت سچائی کی ہی ہوتی ہے۔

Published: undefined

یاد رہے کہ دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے 21 مارچ کو عبوری تحفظ دینے سے انکار کرنے کے بعد، ای ڈی نے کیجریوال کو اسی دن گرفتار کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ اس وقت تک حراست میں رہے، جب تک کہ سپریم کورٹ نے انہیں لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر 10 مئی کو عبوری طور پر رہا کرنے کا فیصلہ نہیں سنایا، جس کی میعاد 2 جون کو ختم ہو گئی اور کیجریوال دوبارہ جیل پہنچ گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined