نئی دہلی: دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے ’جنتا کی عدالت‘ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکز کی این ڈی اے حکومت پر کڑی تنقید کی۔ اس دوران کیجریوال نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت سے پانچ سوالات بھی پوچھے، جو بنیادی طور پر مودی حکومت کے طریقہ کار اور آر ایس ایس کی خاموشی پر مرکوز تھے۔
Published: undefined
کیجریوال نے اپنے پہلے سوال میں پوچھا کہ کیا آر ایس ایس اس بات سے متفق ہے کہ وزیر اعظم مودی سی بی آئی اور ای ڈی کا استعمال کر کے حکومتیں گرا رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار جمہوری اصولوں کے خلاف ہے اور آر ایس ایس جیسی تنظیم کو اس پر موقف اختیار کرنا چاہیے۔
ان کا دوسرا سوال یہ تھا کہ مودی جی نے کئی بدعنوان سیاست دانوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میں شامل کیا ہے۔ کیا آر ایس ایس اس عمل کی حمایت کرتی ہے؟
تیسرے سوال میں انہوں نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کے حالیہ بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا کہ کیا آر ایس ایس اس بیان سے ناخوش ہوئی یا نہیں؟
Published: undefined
چوتھا سوال وزیر اعظم مودی کی عمر کے حوالے سے تھا، جس میں کیجریوال نے کہا کہ کیا 75 سال کا اصول مودی جی پر لاگو ہوگا یا نہیں؟
آخری اور پانچواں سوال میں کیجریوال نے آر ایس ایس کی ذمہ داری پر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کو آر ایس ایس کی ’کوکھ‘ سے پیدا ہونے والی جماعت سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہ آر ایس ایس کی ذمہ داری ہے کہ وہ بی جے پی کو درست راستے پر چلائے۔ کیجریوال نے پوچھا کہ کیا آپ (آر ایس ایس) آج کی بی جے پی کے اقدامات سے متفق ہیں اور کیا آپ نے کبھی مودی جی سے ان سب غلط کاموں کے بارے میں بات کی ہے؟
Published: undefined
اپنے خطاب میں کیجریوال نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی پارٹی نے ملک میں ایمانداری سے انتخاب لڑا اور جیتا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ شفاف طریقے سے انتخابات میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے عوام کے لئے فری بجلی، پانی، خواتین کے لیے مفت بس سفر، اور بچوں کے لیے بہترین اسکول اور ہسپتال فراہم کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ان کامیابیوں کی وجہ سے مودی حکومت ان سے خوف زدہ ہو گئی اور ان پر جھوٹے الزامات لگا کر جیل بھجوایا گیا۔
Published: undefined
کیجریوال نے دہلی شراب پالیسی معاملہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وکیلوں نے کہا تھا کہ یہ کیس دس سال تک چل سکتا ہے، لیکن میں اس داغ کے ساتھ زندہ نہیں رہ سکتا۔ اس لیے میں نے ’جنتا کی عدالت‘ میں جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر میں بدعنوان ہوتا تو فری بجلی کے تین ہزار کروڑ روپے کھا جاتا، لیکن میں نے عوام کی خدمت کی اور بدلے میں الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔
خیال رہے کہ اروند کیجریوال کو دہلی شراب پالیسی معاملہ میں سپریم کورٹ سے ضمانت دی گئی ہے اور اس کے بعد انہوں نے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کے بعد آتشی نے دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined