راجدھانی دہلی کے پریس کلب میں 30 اگست کو ملک کے مشہور و معروف دانشوروں نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کر حال ہی میں 5 سماجی کارکنان کی گرفتاری کی پرزور تنقید کی۔ پریس کانفرنس میں موجود مشہور و معروف مصنفہ اروندھتی رائے، وکیل پرشانت بھوشن، سماجی کارکن بجواڑا ولسن، ارونا رائے، رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے سماجی کارکنان کے گھروں پر چھاپہ ماری اور گرفتاریوں کو غلط ٹھہرایا۔
اروندھتی رائے نے گرفتاری کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ابھی حال ہی میں آئے ایک سروے سے معلوم ہوا کہ مودی حکومت کی ساکھ گر رہی ہے۔ مودی حکومت نے وجے مالیا، نیرو مودی اور میہل چوکسی جیسے لوگوں کو ملک سے فرار ہونے میں مدد پہنچا کر عوام کی جیب کاٹی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے نوٹ بندی نافذ کر عوام کی جیب کاٹی اور جی ایس ٹی سے چھوٹے تاجروں کی کمر توڑ دی۔ اور اب اپنی انہی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے سماجی کارکنان کی گرفتاری کر رہی ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب تقسیم کرو اور راج کرو کی پالیسی چلتی تھی، لیکن اس حکومت کی پالیسی ’گمراہ کرو اور راج کرو‘ کی ہے۔
اروندھتی رائے نے مزید کہا کہ پہلے قبائلیوں کو نکسل کہا جا رہا تھا، پھر دلتوں کو نکسل کہا جانے لگا اور اب حقوق انسانی کارکنان کو نکسل بتایا جا رہا ہے۔ یہ ہندوستان کے آئین کو پلٹنے جیسا ہے، جو ایمرجنسی سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ حقوق انسانی کارکنان اور وکیلوں کو گرفتار کر ان لاکھوں لوگوں کو خاموش کرایا جا رہا ہے جو ان کی طرف امید سے دیکھتے ہیں۔
سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے کہا کہ آج جو حالات ہیں وہ ایمرجنسی سے بھی بدتر ہیں، کیونکہ جمہوریت کو سلسلہ وار طریقے سے دھیرے دھیرے ختم کیا جا رہا ہے۔ ایمرجنسی ایک جھٹکا تھا جو آیا اور چلا گیا، لیکن یہ اس سے بھی خطرناک ہے۔ پرشانت بھوشن نے کہا کہ اگر ہم لوگ اب بھی کھڑے نہیں ہوئے تو سب کچھ گنوا دیں گے۔
Published: undefined
بھیما کوریگاؤں معاملے میں ہوئی گرفتاریوں کی مخالفت کرتے ہوئے دلت لیڈر اور گجرات سے رکن اسمبلی جگنیش میوانی نے اسے دلتوں کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا۔ انھوں نے اس کے خلاف آئندہ 5 ستمبر کو ملک بھر میں مظاہرہ کا اعلان بھی کیا۔ جگنیش میوانی نے کہا کہ یہ ملک میں ابھرتے دلت تحریک کو بدنام کرنے کی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ کی سازش ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی پر حملے کی مبینہ سازش کے دعوے کو 2019 کے لوک سبھا انتخاب میں لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کا ہتھکنڈا قرار دیا۔
قابل ذکر ہے کہ بھیما کوریگاؤں تشدد کی سازش تیار کرنے اور نکسل وادیوں سے رشتہ رکھنے کے الزام میں گزشتہ 28 اگست کو پونے پولس نے ملک کے کئی حصوں میں چھاپہ ماری کر سماجی کارکن گوتم نولکھا، ادیب ورورا راؤ، وکیل سدھا بھاردواج، ارون فریرا اور ورنون گونزالوس کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد 29 اگست کو سپریم کورٹ نے ان گرفتاریوں پر روک لگا دی اور آئندہ سماعت تک حراست میں لیے گئے سبھی لوگوں کو اپنے ہی گھر میں نظر بند رکھنے کے لیے کہا گیا۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں حکومت کو زبردست پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ اختلاف رائے جمہوریت کا سیفٹی والو ہے، اگر اسے ہٹا دیا گیا تو جمہوریت کا پریشر کوکر پھٹ جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز