قومی خبریں

اتراکھنڈ: وزیر تعلیم اور ارکان اسمبلی سمیت 16 کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری

اکتوبر 2019 میں حکومت نے عدالت سے مقدمہ واپسی کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اسے نامنظور کر دیا تھا۔ معاملہ کی آئندہ سماعت 23 اکتوبر کو ہونی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہرادون: اتراکھنڈ کی بی جے پی حکومت میں وزیر تعلیم اروند پانڈے ایک 8 سال پرانے معاملہ کی وجہ سے مشکل میں آ گئے ہیں۔ سڑک پر ٹریفک کی آمد و رفت میں رخنہ اندازی کرنے اور لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کے الزام میں ایک عدالت نے اروند پانڈے، چار ارکان اسمبلی اور 12 دیگر افراد کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے ہیں۔

Published: undefined

اکتوبر 2019 میں حکومت نے عدالت سے مقدمہ واپسی کی درخواست کی تھی لیکن عدالت نے اسے نامنظور کر دیا تھا۔ معاملہ کی آئندہ سماعت 23 اکتوبر کو ہونی ہے۔ ان تمام ملزمان کے خلاف یہ غیر ضمانتی وارنٹ سول اے سی جے ایم کی طرف سے جاری کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اب سے 8 سال قبل 2012 میں جسپور میں ایک نوجوان دوسرے طبقہ کی خاتون کے ساتھ فرار ہو گیا تھا۔ خاتون کی بازیابی کے لئے متعدد تنظیموں نے احتجاج کیا، جس میں رودر پور کے ایم ایل اے راجکمار ٹھکرال، ایم ایل اے اروند پانڈے (موجودہ وزیر تعلیم)، ایم ایل اے ہربھجن سنگھ چیمہ اور سابق ممبر پارلیمنٹ بلراج پاسی سمیت متعدد افراد نے جسپور کے سبھاش چوک پر جام لگا دیا تھا۔ جام کو کھلوانے کے لئے اس وقت کے اے ایس پی جگت رام جوشی کو لاٹھی چارج کرنی پڑی تھی۔

Published: undefined

اس معاملے میں، اس وقت کے کوتوال جے سی پاٹھک کی تحریر پر اروند پانڈے اور دیگر 15 افراد پر سرکاری کام میں رکاوٹ ڈالنے اور مذہبی دشمنی پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

Published: undefined

اتراکھنڈ حکومت نے ملزمان کے خلاف چل رہے مقدمہ کو واپس لینے کی درخواست بھیجی تھی لیکن ذیلی عدالت نے حکومت کی درخواست کو قبول نہیں کیا۔ اس کے بعد ملزمان نے ضلع عدالت سے رجوع کیا لیکن پیر کے روز ان تمام لوگوں کی نظر ثانی کی درخواست کو ضلع عدالت نے بھی مسترد کر دیا۔ اب ایڈیشنل چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ونود برمن کی عدالت نے 16 افراد کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کر دیئے ہیں۔ عدالت نے اے ایس پی کو خصوصی ٹیم تشکیل دینے اور ملزموں کو 23 اکتوبر تک عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined