نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس نے مولانا کلیم صدیقی کی انسداد دہشت گردی دستے کے ذریعے گرفتاری کو کھلی آمریت اور علماء کو دہشت زدہ کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔یہ مطالبہ آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کیا ہے۔
Published: undefined
مسلم مجلس کے قومی صدر پروفیسر و ڈاکٹر بصیر احمد خاں نے ایک بیان میں کہا کہ اپنے مذہب کی تبلیغ کرنے کا حق ہندوستان کے آئین کا حصہ ہے او ر اسے دہشت گردی سے جوڑنا ایک گہری سازش ہے۔ ہر شخص اپنی مرضی کا مذہب اختیار کرنے کے لئے آزاد ہے اور پر امن تبدیلی مذہب کوئی جرم نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے مذہبی پولرائزیشن کررہی ہے اور مسلمانوں کے مذہبی اور تعلیمی اداروں اور مذہبی رہنماؤں کو بدنام کرنے کی پالیسی پر کاربند ہے۔
Published: undefined
ڈاکٹر بصیر نے کہاکہ ڈیڑھ سال کا عرصہ گذر گیا لیکن نئی دہلی میں تبلیغی جماعت کا مرکز بدستور بند ہے۔ اسکے خلاف کورونا پھیلانے کا جھوٹا پروپیگنڈہ کیا گیا لیکن دہلی پولیس جو مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرتی ہے ابھی تک تبلیغی مرکز کے خلاف کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکی۔ اسکے بعد نو مسلم عالم محمد عمر گوتم اور ان کے ساتھیوں کو تبدیلی مذہب کرانے کے نام پر گرفتار کیا گیا۔ اور اب مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری بھی اسی سازش کی ایک کڑی ہے جہاں تک بیرونی ممالک سے فنڈ کا معاملہ ہے تو بہت سے غیر مسلم ادارے اور ہندوتنظیمیں بھی کثیر بیرونی فنڈ وصول کرتی ہیں لہذا صرف مسلم اداروں کے خلاف کاروائی کرکے انہیں میڈیا میں بدنام کیا جاتا ہے۔ بہت سارے معاملات میں اے ٹی ایس ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے اور عدالتیں انہیں بری کردیتی ہیں لیکن گرفتار شدگان کا قیمتی وقت قید وبند میں گذرجاتا ہے۔لہذا ظلم اور ناانصافی کا یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز