ینگون: میانمار کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فوج کے کچھ جوانوں کو بحران کا شکار رخائن ریاست میں اجتماعی قبر بنانے کے الزامات پر تحقیقات کے بعد کورٹ مارشل کیا گیا۔ واضح رہے فروری 2018 میں خبر رساں ایجنسی اے پی نے رخائن کے گاؤں گودر پائن میں کم از کم 5 اجتماعی قبروں کا انکشاف کیا تھا تاہم یہ دعویٰ وہاں کی حکومت نے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاشیں ’دہشت گردوں‘ کی تھیں۔
Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST
میڈیا رپورٹ کے مطابق فوج کی ویب سائٹ کا کہنا تھا کہ ’’گودر پائن میں تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ ہدایات پر عمل کرنے میں غلطی ہوئی ہے اور فوجی انصاف کے طریق کار کے تحت کورٹ مارشل کیا جائے گا‘‘۔ فوجی ترجمان زو من تن نے تحقیقات کی تصدیق کی اور کہا کہ ’’اجتماعی قبروں کی رپورٹ صرف الزامات تھے تاہم تفصیلی معلومات فی الوقت جاری نہیں کی جاسکتیں‘‘۔
Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST
رپورٹ میں فوجیوں اور بودھ مت کے لوگ جنہوں نے مبینہ طور پر گاؤں پر اسلحہ، تلوار، راکٹ لانچر اور دستی بم سے حملہ کرکے ان کی لاشوں کو ایک گڑھے میں ڈال کر ان پر ایسڈ ڈال دیا تھا۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حملہ سے بچ کر بنگلہ دیش پناہ لینے والے متاثرین کے مطابق وہاں 100 سے زائد افراد کا قتل کیا گیا۔ جبکہ سیکورٹی فورسز نے دعویٰ کیا کہ ان پر 500 گاؤں والوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا اور انہوں نے جوابی کارروائی کی تھی۔
Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST
خیال رہے اقوام متحدہ کے تحقیق کار چاہتے ہیں کہ میانمار کے جنرلوں کو ریاست رخائن میں نسل کشی کی سرپرستی پر کارروائی کی جانی چاہیے۔ فوج نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2017 کا آپریشن دہشت گردوں کا پولس پوسٹ پر حملہ کے رد عمل میں جوابی کارروائی تھی۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ فوج نے مظالم پر کارروائی کے لیے کچھ نہیں کیا ہے۔4 افسران اور 3 سپاہیوں کو 10 سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی تھی تاہم جیل حکام نے مئی کے مہینے میں بتایا تھا کہ وہ اب زیر حراست نہیں ہیں۔
Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 02 Sep 2019, 2:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز