کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان نے پیر کو تریشور میں آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات کو درست قرار دیا۔
Published: undefined
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ چونکہ آر ایس ایس ملک میں ممنوعہ تنظیم نہیں ہے، اس لیے اس کے سربراہ سے ملاقات میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، ’’آر ایس ایس کے ساتھ میری وابستگی 1986 سے شاہ بانو کیس سے شروع ہوئی تھی۔ آر ایس ایس نے اس معاملے میں مسلسل میرا ساتھ دیا۔ پہلے کمیونسٹ چیف منسٹر ای ایم ایس نمبودیری پاد نے بھی اس معاملے میں میری حمایت کی تھی۔‘‘ تاہم، نمبودیری پاد کے بعد بائیں بازو والوں نے اپنا موقف بدل لیا اور پرسنل لا بورڈ کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ بائیں بازو کے رویہ میں تبدیلی کے لئے انہیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
Published: undefined
انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے آر ایس ایس کے سربراہ سے اس وقت ملاقات کی جب انہیں معلوم ہوا کہ آر ایس ایس سربراہ ایک تقریب کے لئے تھریشور میں ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا "لہذا، میں نے ان سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ اگر وہ دوبارہ یہاں آتے ہیں تو میں ان سے دوبارہ ملاقات کروں گا، اس میں کیا غلط ہے؟‘‘
Published: undefined
"کئی راج بھونوں میں ایسے لوگ ہیں جو کھلے عام اور سرکاری طور پر آر ایس ایس سے جڑے ہوئے ہیں۔ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپئی نے کہا تھا کہ وہ پہلے سویم سیوک تھے۔ پنڈت نہرو نے نئی دہلی میں یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے آر ایس ایس کو مدعو کیا۔ آر ایس ایس لیڈر سے ملاقات میں کیا مسئلہ ہے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز