دہلی ہائی کورٹ نے 2020 کے دہلی فسادات کے دوران راہل سولنکی کی موت معاملے میں مارچ 2020 سے بند عارف اور انیس قریشی کو پیر کے روز مقدمہ کی طویل سماعت کو دیکھتے ہوئے ضمانت دے دی۔ حالانکہ عدالت نے قتل کے کلیدی ملزم محمد مستقیم کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔
Published: undefined
دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس امت بنسل نے مقدمہ کی طویل مدت اور عارف و انیس قریشی کو منصوبہ بند قتل سے جوڑنے والے ثبوتوں کی عدم موجودگی پر غور کرتے ہوئے انھیں ضمانت دے دی۔ دوسری طرف عینی شاہدین کی گواہی کے مطابق سولنکی پر گولی چلانے والے ملزم محمد مستقسیم کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا گیا۔
Published: undefined
اس معاملے (2020 کی ایف آئی آر 75) میں تعزیرات ہند کی دفعہ 302، 149، 147، 148، 436، 120 اور 34 کے تحت الزام شامل ہیں۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ درخواست کنندہ ایک بھیڑ میں شامل تھے، جسٹس بنسل نے کہا کہ صرف بھیڑ میں ہونے کا مطلب ممکنہ قتل کا علم ہونا نہیں ہے۔
Published: undefined
طویل عدالتی حراست، فرد جرم داخل کرنے میں تاخیر اور زیر التوا ثبوتوں نے عارف اور قریشی کو ضمانت دینے میں اہم کردار نبھایا۔ اس کے برعکس سنگین جرائم میں مستقیم کی مبینہ شمولیت اور الزام کی سنگینی کے سبب عدالت نے قید کی مدت بڑھنے کے باوجود ضمانت دینے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ کو متاثر کرنے والے اسباب کی شکل میں موت یا تاحیات جیل کی سزا والے الزامات کو دیکھا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ عارف کا مقدمہ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے مقرر کردہ وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک لڑ رہے تھے۔ عارف کو ضمانت ملنے کے بعد اہل خانہ میں خوشی کا ماحول ہے۔ جمعیۃ کے وکیل ایڈوکیٹ سلیم ملک نے بتایا کہ اہل خانہ نے قانونی امداد فراہم کرنے کے لیے صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی، ناظم عمومی مولانا حکیم الدین قاسمی اور قانونی امور کے نگراں ایڈوکیٹ نیاز احمد فاروقی کا شکریہ ادا کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز