امکانات کے دروازے تصورات سے بھی اونچے ہوتے ہیں۔ اس بات کو ثابت کیا ہے مشکل حالات میں بھی جج جیسا باوقار عہدہ حاصل کرنے والی اریبا اور عائشہ نے۔ ہاپوڑ کی اریبا راجپوت نے دہلی جیوڈیشیل سروس میں 68ویں اور سہارنپور کی عائشہ خان نے جھارکھنڈ جیوڈیشیل سروس میں 7ویں رینک حاصل کر نہ صرف کامیابی کی داستان تحریر کی ہے، بلکہ سماج کے پچھڑے پن سے باہر نکلنے اور لڑکیوں کو تعلیم کے لیے ترغیب دینے کا بھی کام کیا ہے۔
Published: undefined
مزید ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دونوں لڑکیاں دیہی علاقوں سے تعلق رکھتی ہیں۔ دونوں پڑھائی کے لیے اپنے گاؤں سے باہر نکلیں اور ان کے گھر والوں نے کسی بھی طرح کے طعن و تشنیع کو درکنار کرتے ہوئے بچیوں کو ہر طرح سے تعاون فراہم کیا۔ اریبا راجپوت کے والد انصاف علی راجپوت ہاپوڑ میں ہی ڈاکٹر ہیں۔ اریبا نے میرٹھ میں لاء کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سے جیوڈیشیل سروس کی تیاری کی۔ دوسری طرف عائشہ خان سہارنپور کے سنسارپور علاقے کے ایک بے حد پسماندہ گاؤں جھنڈیاں کی رہنے والی ہے اور اس نے اپنی پڑھائی گنگوہ کی شوبھت یونیورسٹی سے کی ہے۔
Published: undefined
اریبا راجپوت
خاص بات یہ ہے کہ گزشتہ کچھ سالوں میں مغربی اتر پردیش کے ان علاقوں میں تین درجن سے بھی زیادہ مسلم لڑکیوں نے جیوڈیشیل سروس میں کامیابی حاصل کر مثال قائم کی ہے۔ میرٹھ کی ندا، ہما، فرحین، حنا، کوثر، بشریٰ نور، مظفر نگر کی زینت، مہناز، سہارنپور کی فرحہ، عائشہ کے علاوہ جھارکھنڈ میں ایک ساتھ تین مسلم لڑکیاں جج بنی ہیں۔ میرٹھ میں کوچنگ انسٹی ٹیوٹ چلانے والے سرفراز رانا بتاتے ہیں کہ مسلم لڑکیوں میں خاص طور سے جیوڈیشیل سروس کے تئیں زبردست رجحان دیکھنے کو مل رہا ہے۔ پہلے اس طرح کا رجحان ٹیچر بننے یا بینک میں ملازمت کو لے کر دیکھا جاتا تھا۔ اب کہانی بدل چکی ہے۔ ہمارے پاس ایک سال میں 100 سے زیادہ مسلم لڑکیاں جیوڈیشیل سروس کی تیاریوں کو لے کر کوچنگ کرنے کی خواہش ظاہر کرتی ہیں۔
Published: undefined
سہارنپور کی عائشہ خان نے شوبھت یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی پڑھائی کی اور بغیر کسی کوچنگ کے ہی یہ کمال کر دیا۔ عائشہ خان بتاتی ہیں کہ کامیابی کو حاصل کرنے کے لیے اضافی کوشش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، بس خراب کوششوں کو چھوڑنا ہوتا ہے۔ ہمیں بھٹکاؤ سے بچنا ہوتا ہے، اور جن چیزوں کا ہماری زندگی پر منفی اثر پڑتا ہے، انھیں فراموش کرنا پڑتا ہے۔ میں نے یہی کیا اور اپنے ہدف پر دھیان دیا۔ اس کے لیے میں خاص طور سے اپنے اہل خانہ کی شکرگزار ہوں جنھوں نے مجھ پر اپنا بھروسہ ہمیشہ بنائے رکھا۔
Published: undefined
عائشہ خان
عائشہ کے والد اشفاق علی لیکھ پال ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ لیکھ پال ہونے کے سبب ان کا واسطہ مجسٹریٹ صاحب سے پڑتا رہتا ہے اور وہ بہت بڑا عہدہ ہوتا ہے۔ اب میری بیٹی بھی مجسٹریٹ ہو گئی ہے، یہ تو بہت بڑی بات ہو گئی۔ اس کو اس کی محنت کا پھل ملا ہے۔
Published: undefined
2019 میں جج بنی ہما صدیقی کہتی ہیں کہ وہ مسلم لڑکیوں کو ملی اس کامیابی سے بہت خوش ہیں۔ پہلے بھی اتراکھنڈ اور اتر پردیش میں اچھے ریزلٹ آتے رہے ہیں، اور آج کل ہم دیکھ رہے ہیں کہ راجستھان، جھارکھنڈ اور دہلی میں مسلم لڑکیوں کی جیوڈیشیل سروس میں دلچسپی بڑھی ہے۔ یہ ایک بہت اچھا اشارہ ہے اور اس سے سماج کے پچھڑے پن اور لڑکیوں کی تعلیم کو لے کر ان کے نظریہ کو بدلنے میں مدد ملے گی۔
Published: undefined
ہاپوڑ کی جج بنی اریبا راجپوت بھی دیہی علاقے سے تعلق رکھتی ہے۔ وہ ہاپوڑ ضلع کے گڑھ مکتیشور علاقے کی رہنے والی ہے۔ اریبا خصوصاً خواتین میں تعلیم کی تشہیر کو لے کر مشہور رہی ہے۔ وہ اکثر شادی کی تقاریب میں بھی خواتین کو سماج میں آگے بڑھانے اور انھیں پڑھانے کی وکالت کرنے لگتی تھی۔ اریبا کہتی ہے کہ دراصل اس کا ماننا ہے کہ جب ایک عورت گھر کے اندر رہتی ہے تو ہم اپنی طرقی کی نصف امیدوں کو خود ہی ختم کر دیتے ہیں۔ اریبا کو پہلی ہی کوشش میں یہ کامیابی ملی ہے۔
Published: undefined
سنسارپور کے فیصل خان مسلم لڑکیوں کی اس کامیابی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر گاؤں کی لڑکیاں ایسا کمال کر رہی ہیں تو شہر کی لڑکیوں کو مزید توانائی سے آگے بڑھنا چاہیے۔ ایسا اس لیے کیونکہ ان کے پاس مواقع زیادہ بہتر ہیں۔ بہرحال، جج بننے والی ایسی بچیوں پر سماج فخر کرتا ہے، انھوں نے کامیابی کے سبھی دروازوں کو کھول دیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined