سال 2014 کے عام انتخابات میں آر ایس ایس کی سرپرستی میں بی جے پی اور اس کے رہنما نریندر مودی نے اقتدار کے لئے جو کچھ کیا اس کو معاف تو نہیں کیا جا سکتا لیکن پھر بھی یہ سوچ کر نظر انداز کیا جا سکتا ہے کہ اقتدار کے حصول کے لئے سیاسی پارٹیاں ایسا کچھ کرتی ہیں۔ یہ پارٹیاں عوام کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے جہاں عوام کو سبز باغ دکھاتی ہیں وہیں اپنے مخالفین پر طرح طرح کے الزامات بھی لگاتی ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ پانچ سال کے اپنے اقتدار میں حکومتوں سے غلطیاں سر زد ہوتی ہیں اور جمہوریت کی یہی خوبصورتی ہے کہ وہ یہ موقع فراہم کرتی ہے۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
سال 2014 میں مودی کی قیادت میں بی جے پی نے جہاں اقتدار کے حصول کے لئے ہر شخص کے بینک اکاؤنٹ میں پندرہ لاکھ روپے پہنچانے کا واعدہ ہو، نوجوانوں کو سالانہ دو کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ ہو، کسانوں کی آمدنی کو دو گنا کرنے کا وعدہ ہو یا ایک فوجی کی شہادت کے بدلے میں پاکستان کے دس فوجیوں کے سر لانے کا وعدہ ہو، سب کے سب یہ وہ سبز باغ تھے جن کے جھانسے میں ہندوستان کی بھولی بھالی عوام آگئی۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
سبز باغ دکھانے کے علاوہ دوسرا حربہ جو سنگھ کی قیادت میں اپنایا گیا اس میں گائے کے تحفظ کے نام پر پورے ملک میں ایک ماحول بنایا گیا پھر انا ہزارے، اروند کیجریوال جیسے رہنماؤں کو رام لیلا میدان میں جمع کر کے میڈیا کے ذریعہ پورے ملک میں بدعنوانی مخالف لہر چلائی گئی جس میں بابا رام دیو اور شری شری روی شنکر کی مدد لی گئی۔ ان سبز باغ اور حکومت کے خلاف چلائی گئی لہر کا عوام کے ذہنوں پر اتنا زبردست اثر ہوا کہ اس نے سال 2014 میں مودی کو مکمل اکثریت سے اقتدار سونپ دیا۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
اقتدار میں آنے کے بعد عوام کو یہ امید تھی کہ حکومت انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرے گی اور عوام کے مسائل کو حل کرے گی، لیکن ہوا کچھ گجرات جیسا ہی۔ گائے کی حفاظت کے نام پر لوگوں کو مارا جانا شروع ہو گیا۔ معیشت کے مسائل حل کرنے کے بجائے ایسے فیصلے لئے جس سے اپنی پارٹی اور چند سرمائے داروں کے علاوہ کسی کو فائدہ نہیں ہوا۔ نوٹ بندی کے ذریعہ گھریلوں صنعت کی کمر توڑ دی۔ دہشت گردی کو روکنے کے نام پر پاکستان کی خفیہ ایجنسی(آئی ایس آئی) کو ملک میں آکر تحقیقات کرنے کی تاریخی اجازت دے دی۔ نوجوانوں کو روزگار دینے کے بجائے گھریلو صنعت کو تباہ کر کے بے روزگاری میں اضافہ کر دیا۔ کسانوں کے حالات بد سے بدتر کر دیئے۔ کل ملا کر ہوا یہ کہ عوام کے مسائل کم ہونے کے بجائے مزید بڑھ گئے۔ پانچ سال پورے ہونے پر عام انتخابات سے پہلے پورے ملک میں قوم پرستی کا جنون پھیلا دیا تاکہ عوام کا ذہن ان کے بنیادی مسائل سے ہٹ جائے۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
یہ تمام چیزیں قابل برداشت تھیں اور ان کے لئے مودی حکومت کو معاف کیا جا سکتا تھا لیکن برسر اقتدار مودی کی قیادت والی بی جے پی نے دو ایسے گناہ کیے ہیں جن کی کوئی معافی نہیں ہے۔ پہلے نمبر پر اس پارٹی نے بھوپال سے ملک میں نفرت بڑھانے کے لئے اور بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے دہشت گردی میں ملوث ملزمہ پرگیہ ٹھاکر کو اپنا امیدوار بنایا، امیدوار بنتے ہی ملزمہ پرگیہ ٹھاکر نے بیان دیا کہ سابق اے ٹی ایس سربراہ شہید ہیمنت کرکرے کی موت ان کی بددعا کا نتیجہ تھی۔ ملزمہ نے اپنے بیان سے اس شہید کی بے عزتی کی جس نے دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے اپنی جان کی قربانی دے دی۔ پرگیہ ٹھاکر کو اگر بددعا دینی تھی تو اپنے افسر کے بجائے پاکستان کے حافظ سعید اور مسعود اظہر کو دیتی۔ اس عمل کے لئے بی جے پی اور پرگیہ ٹھاکر کو معاف نہیں کیا جا سکتا۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
دوسرا بڑا گناہ نہیں بلکہ جرم ہے جو بی جے پی نے کیا، وہ یہ کہ ملک کے سابق وزیر اعظم شہید راجیو گاندھی جن کو ملک دشمن قووتوں نے اپنی دہشت گردی کا شکار بنایا تھا، ان کو کہا کہ ان کا خاتمہ بدعنوان نمبر ایک کے طور پر ہوا۔ یہ بیان کسی اور نے نہیں دیا بلکہ خود وزیر اعظم نریندر مودی نے دیا ہے۔ اقتدار میں بنے رہنے کے لئے اگر کوئی شخص اپنے شہید افسر اور شہید وزیر اعظم کی بے عزتی کرے تو اس سے صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ ملک صحیح راستے پر نہیں جا رہا ہے۔ ویسے تو مودی بیرون ممالک میں اپنے ملک کی بے عزت کرتے رہے ہیں مگر یہاں تو انہوں نے حد پار کر دی۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
ان اقدام سے تو یہی اشارے ملتے ہیں کہ بی جے پی کے اقتدار میں واپس آنے کی راہیں بند ہوتی نظر آ رہی ہیں لیکن اگر کسی گٹھ جوڑ کے ذریعہ یہ واپس برسر اقتدار میں آ گئی تو ملک کے لئے اچھے دن تو یہ پارٹی اور اس کی قیادت کبھی لائے گی نہیں، لیکن برے دن ضرور لے آئے گی۔ کیونکہ شہیدوں کی بے عزتی سے ملک کی تہذیب کو سخت نقصان ہوا ہے۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 May 2019, 1:10 PM IST