دہلی حکومت نے ڈی پی ایس سوسائٹی سے جڑے دہلی کے ایک اسکول کو فیس سے متعلق ایک ضابطہ کی خلاف ورزی کا قصوروار پایا ہے۔ دہلی حکومت کے ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے اس سلسلے میں کارروائی کرتے ہوئے روہنی واقع دہلی پبلک اسکول (ڈی پی ایس) کی منظوری رَد کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ حالانکہ منظوری رد ہونے سے تعلیمی سال 23-2022 کے طلبا کی پڑھائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، لیکن آئندہ تعلیمی سال یعنی 24-2023 میں نئے طالب علم کا داخلہ ممنوع قرار دیا گیا ہے۔
Published: undefined
دہلی ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ نے باقاعدہ اس سلسلے میں ایک حکم جاری کیا ہے۔ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ نے اس میں کہا ہے کہ اسکول نے فیس بڑھانے کے لیے طے ضابطوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب دہلی ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ نے اسکول کی منظوری رد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ موجودہ تعلیمی سال 23-2022 پورا ہونے تک اسکول معمول کے مطابق چل سکے گا۔ حالانکہ اسکول میں کوئی بھی نیا داخلہ نہیں ہوگا۔ رواں تعلیمی سال ختم ہونے کے بعد اس اسکول کو بند کرنا ہوگا۔ یہاں پڑھ رہے طلبا کو سرپرستوں کی اجازت سے قریب کے دیگر اسکولوں میں منتقل کیا جائے گا۔ امید کی جا رہی ہے کہ اسکول سے جڑے اساتذہ و غیر تدریسی ملازمین کو ڈی پی ایس کی دیگر برانچز میں بھیجا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
بتایا جا رہا ہے کہ جن خامیوں کی وجہ سے اسکول کی منظوری رد کی گئی ہے، اگر اسے دور کر لیتا تو اسے یہ دن نہیں دیکھنا پڑتا۔ ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کے مطابق خامیاں دور نہ کرنے تک اسکول کی منظوری رد رہے گی، یعنی اگر خامیاں دور کر لی جاتی ہیں تو اسے پھر سے منظوری مل سکتی ہے۔ دہلی حکومت کے مطابق اسکول کو فیس بڑھانے سے پہلے ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ اور محکمہ تعلیم سے اجازت لینا لازمی ہے، لیکن ڈی پی ایس روہنی نے اس ضابطہ کی خلاف ورزی کی۔
Published: undefined
دہلی ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ یہ اسکول سرکاری زمین پر بنا ہے۔ اسکول کی زمین ڈی ڈی اے کی ہے۔ سرکاری زمین اسکول کو دیتے وقت یہ شرط رکھی گئی تھی کہ فیس میں اضافہ سے پہلے اسکول کو اس کی اجازت لینی ہوگی۔ حالانکہ اس اسکول نے اصول کی خلاف ورزی کی اور فیس بڑھانے سے پہلے ایجوکیشن ڈائریکٹوریٹ کی اجازت نہیں لی۔ یہی وجہ ہے ڈی پی ایس روہنی کی منظوری رد کر دی گئی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined