نئی دہلی: یونیسیف کی نمائندہ اور معروف ماہرِ اطفال سنیشا اہوجا نے کورونا وبا میں بچوں کی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز ملک میں نقص تغذیہ کے سبب ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار بچے مر رہے ہیں لہٰذا اس پر سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ سنیشا اہوجا نے رائٹ ٹو ایجوکیشن فورم کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ’چھ برس سے کم عمر کے بچوں کے حقوق اور چیلنج‘ عنوان سے منعقد ویبینار میں یہ اظہارِ خیال کیا۔ ویبینار میں امبیڈکر یونیورسٹی، دہلی کے پروفیسر (ایمیرٹس) ونیتا کول اور اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کی پروفیسر ریکھا شرما سین نے بھی اپنی باتیں رکھیں۔ الائنس فار رائٹ ٹو ای سی ڈی کی کوآرڈینیٹر اور چھ سال سے کم عمر بچوں کی تعلیم-صحت-غذا پر لمبے عرصے کام کرنے والی سمترا مشرا نے اس ویبینار کی نظامت کی۔
Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM IST
پروگرام میں سنیشا اہوجا نے حالیہ منظرنامے اور خاص کر کووِڈ-19 سے پیدا شدہ عالمی بحران کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج کی مشکل گھڑی میں ہم چھ برس سے کم عمر کے ان نو نہالوں کے حقوق پر بات کر رہے ہیں جو ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صحت کی پہنچ کے نظریے سے ہمارے گاؤں کی موجودہ صورتحال اتنی اچھی نہیں ہے اور عوامی صحت خدمات کا ڈھانچہ بھی ناگفتہ بہ ہے۔
Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM IST
یونیسف کی جانب سے مختلف ریاستوں میں کیے گئے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے سنیشا نے کہا کہ کووڈ 19 کے بارے میں معلومات اور احتیاط کے لیے حکومت سے بات چیت کے بعد ایک ایکشن پلان تشکیل دیا گیا ہے جس میں آنگن واڑی اور آشا کارکن اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ اس مقصد سے انہیں کورونا کی شناخت اور حفاظت سے متعلق آن لائن تربیت دی گئی تھی لیکن ابتدا میں ان کارکنوں کو اپنے دفاع کے لیے کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی تھی لیکن بعد میں آہستہ آہستہ کچھ انتظامات کیے گئے تھے۔
Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM IST
سنیشا اہوجا نے کہا کہ تمام آنگن واڑی خدمات تقریباً مکمل بند ہیں۔ کچھ ریاستوں میں ویکسین (ٹیکہ کاری) شروع کی گئی ہے۔ بچوں کی جسمانی نشوونما کی نگرانی نہ ہونے کی وجہ سے نقص تغذیہ کی کمی اور عدم غذائیت کے شکار بچے متاثر ہورہے ہیں۔ ہر روز 1000-1500 بچے مر رہے ہیں جو باعث تشویش ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آنگن واڑی مراکز کا آپریشن کب سے ہوگا کہا نہیں جا سکتا۔ اس کے بعد سیکھنے سکھانے کا عمل شروع ہوگا۔
Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jun 2020, 11:10 PM IST
تصویر: پریس ریلیز