تقریباً 2 ماہ کے انتظار کے بعد بالآخر کالجیم کی سفارشات پر 8 ہائی کورٹس میں چیف جسٹس کی تقرری کا اعلان ہو گیا۔ مرکزی حکومت نے 8 ہائی کورٹس کے چیف جسٹس کی تقرری سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے اور اس کی جانکاری مرکزی وزیر قانون ارجن رام میگھوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ یہ تقرریاں گزشتہ کافی وقت سے اٹکی ہوئی تھیں۔ چیف جسٹس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کالجیم کے ذریعہ سفارشات 11 جولائی کو کی گئی تھیں۔ حالانکہ 17 ستمبر کو اس نے 4 ہائی کورٹس مین چیف جسٹس کی تقرری کے سلسلے میں اپنی گزشتہ سفارشات کو بدل دیا تھا۔ جو 8 تقرریاں ہوئی ہیں، وہ اس طرح ہیں…
Published: undefined
جسٹس منموہن (فی الوقت دہلی ہائی کورٹ کے کارگزار چیف جسٹس) کو دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں مقرر کیا گیا۔
جسٹس راجیو شکدھر (فی الوقت دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس) کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
جسٹس سریش کمار کیت (دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس) کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری ملی۔
جسٹس اندر پرسنّ مکھرجی (کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس) کو میگھالیہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
جسٹس نتن مادھوکر جمدار (بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس) کو کیرالہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
جسٹس تاشی ربستان (جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے جسٹس) کو جموں و کشمیر اور لداخ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
جسٹس کے آر شری رام (بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس) کو مدراس ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
جسٹس ایم ایس رام چندر راؤ (فی الوقت ہماچل پردیش ہائی کورٹ کے چیف جسٹس) کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی شکل میں تقرری کی گئی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ کے کالجیم نے 11 جولائی کو ان ہائی کورٹس کے لیے سفارشات کی تھیں۔ اس کے تقریباً دو ماہ بعد 17 ستمبر کو کالجیم نے تین ججوں کی سفارشات میں ترمیم کی، جن میں جسٹس سریش کمار کیت، جسٹس تاشی ربستان اور جسٹس جی ایس سندھوالا شامل تھے۔ کالجیم نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ جسٹس جی ایس سندھوالیا (پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ) کو ہماچل پردیش ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنایا جائے، جو جسٹس شکدھر کی 18 اکتوبر کی سبکدوشی کے بعد اس عہدہ کو سنبھالیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز