قومی خبریں

اے پی: راجدھانی منتقلی کے خلاف احتجاج کو 249 دن پورے، نئے اضلاع کے قیام کا عمل شروع

اے پی کے دارالحکومت امراوتی کی منتقلی کے خلاف احتجاج اتوار کو 250 ویں دن میں داخل ہوجائے گا۔ ریاست کے موجودہ دارالحکومت کو تبدیل کرنے کے لئے احتجاج کرنے والی جے اے سی کے لیڈروں نے یہ بات بتائی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

حیدرآباد: آندھراپردیش میں نئے اضلاع کے قیام کے عمل کا آغاز کر دیا گیا۔ اضلاع کی تنظیم نو کے لئے تشکیل شدہ ریاستی سطح کی کمیٹی کی ذیلی کمیٹیاں، ضلع واری کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ ادھر، راجدھانی امراوتی کی منتقلی کے خلاف احتجاج جاری ہے اور اتوار کے روز یہ احتجاج 250 ویں دن میں داخل ہو جائے گا۔

Published: undefined

مختلف امور پر چار ذیلی کمیٹیوں کی تشکیل عمل میں لائی گئی ہے اور اس سلسلہ میں احکام جاری کیے گئے ہیں۔ اضلاع کی سرحدوں، حدود اور قانونی امور کے تجزیہ کی ذمہ داری پہلی سب کمیٹی کو دی گئی۔ اسٹاف کی تقسیم کی ذمہ داری کا کام دوسری ذیلی کمیٹی کرے گی۔

Published: undefined

تیسری کمیٹی اثاثہ جات اور انفراسٹرکچر کے تجزیہ کا کام کرے گی۔ تکنیکی تجزیہ کا کام چوتھی ذیلی کمیٹی کرے گی۔ ریاستی سطح کی کمیٹیاں اور ضلعی سطح کی کمیٹیاں، ذیلی کمیٹیوں کی معاونت کریں گی۔کلکٹر ہر کمیٹی کے صدرنشین ہوں گے۔ مختلف ریاستوں میں اضلاع کے حدود کا تجزیہ کیا جائے گا۔ریاستی حکومت نے امید ظاہر کی ہے کہ موجودہ 13 اضلاع کو تقسیم کرتے ہوئے 25 اضلاع بنائے جائیں گے۔

Published: undefined

راجدھانی منتقلی کے خلاف احتجاج کو 249 دن پورے

اے پی کے دارالحکومت امراوتی کی منتقلی کے خلاف احتجاج اتوار کو 250 ویں دن میں داخل ہوجائے گا۔ ریاست کے موجودہ دارالحکومت کو تبدیل کرنے کے لئے احتجاج کرنے والی جے اے سی کے لیڈروں نے یہ بات بتائی۔ جے اے سی نے دنیا کے مختلف علاقوں میں مقیم تلگو زبان بولنے والوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس دن بھوک ہڑتال کریں۔ ہر گھر میں احتجاج کے جذبہ کے ساتھ ایک پودا لگایا جائے۔

Published: undefined

جے اے سی کے کنوینر شیواریڈی نے مطالبہ کیا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے لئے گئے اس فیصلہ سے دستبرداری اختیار کی جائے۔ اسی دوران کسانوں نے ریاستی حکومت پر اپنی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ریاستی اور مرکزی حکومتوں کا اس مسئلہ پر گٹھ جوڑ ہوگیا ہے۔ ریاستی حکومت کو بیشتر بجلی کے پروجیکٹس اور انفراسٹرکچر پربات کرنے کا حق نہیں ہے۔

Published: undefined

انہوں نے دعوی کیا کہ ریاستی حکومت ایمانداری اور ساکھ سے عاری ہے۔ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ امراوتی کے مسئلہ پر غور کرے جس نے متحدہ اے پی کی تقسیم کے ذریعہ تلنگانہ کی تشکیل کے موقع پر تلنگانہ کی حمایت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ریاست کے کسانوں کے ساتھ دغابازی کی ہے۔

Published: undefined

احتجاجیوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ امراوتی کو انتظامی دارالحکومت کے طور پر برقرار رکھنے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے وائی ایس جگن موہن ریڈی زیرقیادت حکومت پر زور دیا کہ ریاست کے لئے تین دارالحکومتوں کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ حکومت اس مسئلہ پر سنجیدہ نہیں ہے، 29 ہزار کسانوں نے 33 ہزار ایکڑ اراضی ریاست کے نئے دارالحکومت کی تعمیر کے لئے دی ہے، وہ اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined