گوہاٹی: آسام میں شہریت سے متعلق قومی رجسٹر(این آرسی )کو اپڈیٹ کرنے کے مطالبہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کرنے والی غیر سرکاری تنظیم آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو)نے سنیچر کو جاری این آرسی کی حتمی فہرست کو ’خامیوں سے پر ‘بتاتے ہوئے کہاکہ وہ اس فہرست کی ازسرنو تصدیق کے لیے ایک بار پھر عدالت عظمی سے رجوع کریگی ۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
اے پی ڈبلیو کے صدر ابھیجیت شرما نے کہا، ’’غیر قانونی دراندازوں کے محافظوں کو مبارک باد کیونکہ وہ آج انھیں ملک اور آسام کا جائز شہری بنانے میں کامیاب ہوگئے ۔‘‘ انھوں نے کہاکہ انکی تنظیم این آر سی کی حتمی فہرست کی ازسرنوتصدیق اور پورے عمل پر ہوئے خرچ کے آڈٹ کا مطالبہ کرتے ہوئے دوبارہ سپریم کورٹ سے رجوع کریگی ۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
شرما نے کہا،’’ اس پورے عمل میں 1600 کروڑ روپئے خرچ ہوئے ہیں جسکا آڈٹ ہونا چاہئے ۔این آرسی اپڈیٹ کرنے کے لیے سافٹ ویئر فراہم کرنے والی اہم کمپنی وپرو بھی اس فہرست میں ’خامی ہونے ‘ کے لیے ذمہ دار ہے ۔ریاست کے مختلف ضلعوں میں کمپنی کی طرف سے مقرر ڈاٹا انٹری آپریٹر غیر قانونی تارکین وطن کے نام فہرست میں شامل کرنے میں ملوث رہے ہیں ۔ ‘‘
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
حقوق انسانی کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے این آرسی فہرست میں چھوٹ جانے والے لوگوں کو غیر ملکیوں سے متعلق ٹربیونل (فارین ٹربیونل )میں اپیل کرنے کا حق دیے جانے کے بعد 100سے زیادہ ٹربیونل قائم کرنے کے تعلق سے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
ملکی اور بین الاقوامی قانون کے تحت غیر جانبدارانہ سماعت کے معیارات کے مطابق کام کریں ۔ ریاست کی بی جےپی کی قیادت والی حکومت میں اتحادی پارٹی آسام گن پریشد (اے جی پی )نے این آرسی کی حتمی فہرست سے صرف 19لاکھ لوگوں کے نام شامل نہیں کیے جانے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ریاست میں غیر قانونی تارکین وطن کی بڑی تعداد کے مدنظر یہ تعداد بہت کم ہے ۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
اے جی پی کے صدر اور ریاست کے کابینہ وزیر اتل بورا نے یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ،’’ بہت کم لوگوں کو این آرسی فہرست سے باہررکھاگیاہے ،19لاکھ کا اعدادوشمار بہت کم ہے ۔ہم اس اعدادوشمار سے مطمئن نہیں ہیں ۔‘‘
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
دریں اثنا کانگریس نے این آرسی کی حتمی فہرست میں بڑی تعداد میں ہندوستانی شہریوں کے نام شامل نہ ہونے کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کے پاس کئی شواہد ہیں جن سے یہ پتہ چلتا ہے کہ جن 19 لاکھ لوگوں کے نام فہرست میں نہیں ہیں، ان میں سے کئی ہندوستانی شہری ہیں اور انھیں زبان اور مذہب کی بنیاد پر فہرست سے باہر کردیاگیاہے ۔اس نے کہاکہ کئی ایسے معاملہ بھی سامنے آئے ہیں جن میں ایک ہی خاندان کے کچھ افراد کو فہرست میں شامل کیاگیا ہے اور کچھ کو باہر رکھاگیا۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Sep 2019, 8:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز