نئی دہلی: ملک کے ایک سے زیادہ مسلم قائدین اور دانشوروں نے کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے تناظر میں پیدا شدہ مبینہ فرقہ وارانہ صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بعض حلقوں کی جانب سے مسلم تنظیموں اور افراد کو مبینہ طور پر نشانہ بنا کر پورے ماحول کو پراگندہ کرنے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے گویا مسلم معاشرہ کرونا کے انسداد کے طبى اقدامات کا مخالف ہے۔
Published: undefined
بیان میں اس منفی پروپیگنڈہ کی مذمت کرتے ہوئے زور دے کر کہا گیا ہے کہ حالات کے نازک موڑ پر ہندوستان سمیت ساری دنیا میں کورونا سے لوہا لینے والے ڈاکٹروں اور تمام طبى عملہ کے اراکین کے ساتھ، جو غیر معمولی خدمات انجام دے رہے ہیں، ان کا بھرپور تعاون کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔
Published: undefined
بیان میں اسلامی برادری سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ کسى طرح شرپسند عناصر کی افواہوں کا شکار نہ ہوں اور مشکل وقت میں کورونا کے علاج میں مصروف اہلکاروں کے ساتھ بھرپور تعاون کریں۔ واضح رہے کہ ملک کے بعض مقامات پر طبی عملے اور سرکاری کارندوں کے ساتھ مبینہ مارپیٹ اور بدسلوکی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں جو کہ انتہائی افسوس ناک ہیں۔ اسی طرح لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی اور من مانی دراصل مصیبتوں کو دعوت دینے والا عمل ہے جس سے بہرحال بچا جانا چاہیے۔
Published: undefined
حکومت سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے میں تحمل سے کام لے اور انتظامی احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف ایکدم سے ناقابلِ ضمانت دفعات کے تحت مقدمات قائم نہ کیے جائیں۔ بیان پر دستخط کرنے والوں میں مولانا سید کلب صادق، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مفتی مکرم احمد، پروفیسر عرفان حبیب، ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید، مفتی عطا الرحمن قاسمی، ڈاکٹر علی جاوید، ظفر آ غا، معصوم مرادآبادی اور فرحت رضوی شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined