آئندہ سال 2022 کی شروعات میں ملک کی جن ریاستوں میں اسمبلی انتخاب ہونے والے ہیں، ان میں سے 4 ریاستوں یعنی اتر پردیش، اتراکھنڈ، گوا اور منی پور میں بی جے پی برسراقتدار ہے۔ بی جے پی کو ان چاروں ریاستوں میں زبردست اقتدار مخالف لہر کا خوف ستا رہا ہے اور پارٹی کارکنان بھی پست ہیں۔ ایسے میں پارٹی نے کارکنان میں جوش بھرنے کے لیے خاص پالیسی تیار کی ہے۔
Published: undefined
دراصل بی جے پی کا مقصد اقتدار مخالف لہر کی تھیوری کو خارج کرتے ہوئے پھر سے حکومت بنانا ہے۔ لوک سبھا میں سب سے زیادہ 80 اراکین پارلیمنٹ چن کر بھیجنے والی ریاست اتر پردیش میں بی جے پی 2017 سے بھی زیادہ سیٹیں جیت کر پھر سے حکومت بنانے کے مشن میں لگی ہے۔ اتراکھنڈ ریاست کی تشکیل کے بعد سے ہی وہاں کوئی بھی سیاسی پارٹی لگاتار دوسری بار اقتدار میں نہیں آ پائی ہے۔ بی جے پی اس پہاڑی ریاست میں پھر سے اکثریت حاصل کر اس بار اس سوچ کو توڑنا چاہتی ہے۔ وہیں شمال مشرقی ریاست منی پور میں بھی بی جے پی لگاتار دوسری بار حکومت بنانے کے ہدف کو لے کر تیاری کر رہی ہے۔
Published: undefined
اُدھر گوا میں 2012 اور 2017 میں حکومت بنانے والی بی جے پی اس بار ریاست کے اپنے سب سے مقبول لیڈر منوہر پاریکر کی غیر موجودگی میں انتخاب لڑ رہی ہے۔ 2017 میں علاقائی پارٹیوں اور آزاد اراکین اسمبلی کے تعاون سے کسی طرح حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔ بی جے پی اس بار اپنے دم پر ریاست میں اکثریت حاصل کر حکومت بنانے کا ہیٹرک لگانا چاہتی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی نے سبھی انتخابی ریاستوں کے لیے گزشتہ مہینے 8 ستمبر کو ہی انتخابی انچارج اور معاون انچارجوں کے نام کا اعلان بھی کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی یہ تمام لیڈر اپنے اپنے اثر والی انتخابی ریاستوں کا دورہ کر رہے ہیں اور ریاستی کارکنان اور تنظیم کے نئے پرانے لیڈروں سے ملاقات کر فیڈ بیک بھی لے رہے ہیں۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق ان دوروں میں بڑی تعداد میں پارٹی کے پرانے اور سینئر کارکنان حکومت کے کام کے طور طریقوں اور موجودہ اراکین اسمبلی کے رویے کو لے کر اپنی ناراضگی ظاہر کر رہے ہیں۔ ایسے میں ووٹروں کا اعتماد حاصل کرنے کی کوششوں میں مصروف بی جے پی کو اپنے کارکنان کو بھی منانا پڑ رہا ہے۔
Published: undefined
آئی اے این ایس سے بات چیت میں پارٹی کے ایک بڑے لیڈر نے بتایا کہ 18 اکتوبر کو پارٹی کے قومی ہیڈکوارٹر میں ہوئی پارٹی عہدیداران کی میٹنگ میں بھی اس بات کو لے کر بحث ہوئی تھی کہ دنیا کی سب سے بڑی پارٹی بی جے پی اپنے کروڑوں کارکنان بہتر استعمال کیسے کرے۔ اسی میٹنگ میں پارٹی کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ بی جے پی سیاسی ایجنڈے پر کام کرنے والی ایک عام سیاسی پارٹی نہیں ہے، بلکہ تعمیر وطن میں مصروف ایک تنظیم ہے اور بات پارٹی کے سبھی کارکنان کو سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے۔
Published: undefined
کارکنان کی ہمت کو اونچا رکھنے کے لیے انھیں لگاتار تعمیر وطن کے لیے ترغیب کرتے رہنے کی بات کہی گئی، وہیں پارٹی کے ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ پارٹی کارکنان کے ناراضگی بھرے فیڈ بیک کی گاج بڑے پیمانے پر موجودہ اراکین اسمبلی پر بھی گر سکتی ہے۔ یعنی آئندہ الیکشن میں انھیں الیکشن لڑنے کی جگہ الیکشن لڑوانے کا حکم دیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز