اٹاوہ: اترپردیش کے ضلع اٹاوہ میں شہریت(ترمیمی)قانون کے خلاف احتجاج کے لئے کثیر تعداد میں اکٹھا ہونے والی خواتین پر پولیس نے دھکا مکی کے بعد اس وقت لاٹھی چار ج کردیا جب تحریک کار خواتین نے احتجاج ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
اطلاعات کے مطابق اٹاوہ کے پچراہ علاقے میں منگل کو کثیر تعداد میں خواتین شہریت (ترمیمی )قانون کے خلاف احتجاج کے لئے اکٹھا ہوئی تھیں۔پولیس نے انہیں منتشر کرنے کے لئے پہلے ان کے ساتھ دھکا مکی کی اور پھر جب خواتین احتجاج پر بضد رہیں تو پولیس نے وہاں موجود افراد پر لاٹھیاں چارج کردیں ۔خواتین پولیس کی لاٹھیوں سے بچنے کے لئے دوکانوں میں گھسنے پر مجبور ہوئیں۔
منگل کی صبح چند خواتین کی جانب سے شروع ہونے والا احتجاج میں رات تک کثیر تعداد میں افراد پہنچ گئے۔ پولیس اطلاع پاتے ہی موقع پر پہنچی اور انہیں ہٹانے کی کوشش کرنے لگی۔پولیس کی اس کاروائی کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہا ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو میں پولیس بھاگ رہی خواتین کا تعاقب کرتی اور احتجاج کرنے والوں کو ڈنڈوں سے پیٹی ہوئی نظر آرہی ہے۔17 سینکڈ کی ویڈیو میں خواتین کو چلاتے ہوئے اور پولیس سے یہ پوچھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مارپیٹ کیوں کررہی ہے۔قابل ذکر ہے کہ شہریت (ترمیمی) قانون کے خلاف پورے ملک میں مظاہرے ہورہے ہیں۔
یو پی میں گذشتہ دسمبر کو ہوئے احتجاجی مظاہروں میں تشدد پھوٹ پڑا تھا اور تقریبا 23 افراد کی جانیں گئی اور سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ پولیس کی راتوں رات دبش اور نقصان کی تلافی کے نوٹس جاری کرنے کے بعد یو پی میں خوف کی لہر سی دوڑ گئی تھی۔
اب خواتین نے احتجاجی مظاہروں کی قیادت شروع کی ہے اور کانپور ،پریاگ راج کے بعد لکھنؤ میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ یو پی میں احتجاجی مظاہروں کو ختم کرانے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے اور ہر حربہ اپنا یا جارہا ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شاہین باغ میں آج 40ویں دن بھی خواتین کا دھرنا جاری ہے اور سپریم کورٹ میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کے دوران خواتین کی بڑی تعداد شاہین باغ میں دیکھنے کو ملی۔ دوپہر کے بعد شاہین باغ احتجاجی مظاہرہ کے مقام پر کچھ لڑکیوں نے ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ اور ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا‘ نظم پڑھی۔ ’لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری‘ نظم کئی بار پڑھی گئی اور ساتھ میں ’انقلاب زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کیا گیا۔ دھرنا میں بیٹھی خواتین کا کہنا ہے کہ وہ پرامن انداز میں اپنی آواز اسی طرح اٹھاتی رہیں گی اور ایسا اس وقت تک چلتا رہے گا جب تک کہ شہریت قانون واپس نہیں لے لیا جاتا۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
لکھنؤ: سماج وادی پارٹی (ایس پی) سربراہ و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے شہریت (ترمیمی) قانون اور این آر سی پر امت شاہ کے ڈیبیٹ کرنے کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ضمن میں بی جے پی لیڈروں سے بحث کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں کہا کہ اس معاملے پر تقریباً پورا ملک سراپا احتجاج ہے۔ سابق وزیراعلی نے مزید کہا کہ ’’میں بی جے پی لیڈروں سے سی اے اے اور این آر سی پر بحث کرنے کو تیار ہوں لیکن بی جے پی کو اقتصادی سست روی، بے روزگاری، غربت اور حکومت کی ہراسانی کے بموجب مرنے والے افراد کے مسائل پر بھی ڈبیٹ کرنا چاہئے‘‘۔
چھوٹے لوہیا کے نام سے مشہورجنیشور مشرا کی برسی کے موقع پر منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت دستور ہند سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ ملک کا ہر شہری سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہا ہے۔ یہ پہلی بار ہے جب مذہب کی بنیاد پر کوئی قانون بنایا گیا ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شہریت ترمیمی قانون پر اب چار ہفتے بعد یعنی پانچویں ہفتہ میں سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کا کہنا ہے کہ وہ نئی عرضیوں کے داخل ہونے پر روک نہیں لگا سکتے ہیں لیکن ہر کیس کے لیے اک وکیل کو ہی موقع ملے گا۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت کو دیے گئے نوٹس کا جواب ملنے کے بعد اب پانچویں ہفتہ میں سماعت ہوگی۔ دوسری طف آسام سے جڑی عرضیوں پر مرکزی حکومت کو دو ہفتے میں جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
سپریم کورٹ نے شہریت قانون کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو کچھ الگ الگ کیٹگری یعنی زمرے میں تقسیم کر دیا ہے۔ اس کے تحت آسام، نارتھ ایسٹ کے مسئلے پر الگ سے سماعت ہوگی۔ علاوہ ازیں اتر پردیش میں جو شہریت قانون کا عمل شروع کیا گیا ہے، اس پر علیحدہ سماعت ہوگی۔ عدالت نے سبھی عرضیوں کو لسٹ زون کے حساب سے تقسیم کر کے مانگا ہے اور ان پر مرکز کی مودی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے مرکز کی مودی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے مودی حکومت سے کہا ہے کہ وہ چار ہفتے میں اپنا جواب داخل کرے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شہریت قانون کے خلاف داخل عرضیوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے نے کہا کہ ”ہم ابھی کوئی بھی حکم جاری نہیں کر سکتے کیونکہ ابھی کئی عرضیوں کو سننا باقی ہے۔“ انھوں نے مزید کہا کہ سبھی عرضیوں کو سننا لازمی ہے اس لیے فی الحال کوئی حکم صادر نہیں کیا جا سکتا۔ اس درمیان اٹارنی جنرل نے اپیل کی ہے کہ عدالت کو یہ حکم جاری کرنا چاہیے کہ اب کوئی نئی عرضی داخل نہیں ہونی چاہیے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شہریت قانون کے خلاف اور اس کے حق میں کم و بیش 150 عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں جن میں سے کچھ عرضیوں کی کاپیاں ہی اس وقت عدالت پہنچی ہیں۔ اس درمیان شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اپنی بات رکھتے ہوئے سینئر وکیل کپل سبل نے عدالت سے مطالبہ کیا ہے کہ اس کیس کو آئینی بنچ کے پاس بھیج دیا جانا چاہیے۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور اس کے حق میں کئی عرضیاں سپریم کورٹ میں داخل کی گئی ہیں۔ انڈین یونین مسلم لیگ اور کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے بھی شہریت ترمیمی قانون کو اپنی عرضی میں چیلنج کیا ہے۔ ان عرضیوں پر چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے، جسٹس ایس عبدالنظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ کچھ ہی دیر میں سماعت کرے گی۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
کانگریس لیڈر اور کیرالہ میں اپوزیشن لیڈر رمیش چینیتھال نے شہریت قانون سے متعلق ایک عرضی سپریم کورٹ میں داخل کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ ”آج ہم شہریت ترمیمی قانون ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ یہ قانون ملک کے آئین کے خلاف ہے۔ ہم آئین میں پھیر بدل نہیں چاہتے۔ ہم انصاف چاہتے ہیں۔“
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
پورے ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف دھرنا و مظاہرہ جاری ہے اور آج اس تعلق سے انتہائی اہم دن ہے۔ آج سپریم کورٹ میں شہریت قانون کے خلاف داخل کم و بیش 144 عرضیوں پر سماعت ہونی ہے اور سبھی کی نظریں آج کی عدالتی کارروائی پر مرکوز ہے۔ گزشتہ رات اس سماعت کے پیش نظر بڑی تعداد میں خواتین نے سپریم کورٹ کے باہر دھرنا بھی دیا لیکن بعد میں ان خواتین کو وہاں سے ہٹا دیا گیا۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Jan 2020, 9:51 AM IST