سی پی آئی ایم کے راجیہ سبھا رکن جان برٹاس نے پارلیمانی معاملات کے جواب میں مرکزی حکومت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کو صرف ہندی میں جواب دینے کے لیے مجبور کیے جانے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ آئینی زبان کے التزامات کی خلاف ورزی ہے۔ اس طرح کا حکم غیر ہندی زبان والے خطوں کے اراکین پارلیمنٹ کو اپنا پارلیمانی کام مؤثر طریقہ سے کرنے سے روک رہا ہے۔
Published: undefined
برٹاس نے بتایا کہ احتجاجاً انہوں نے وزیر مملکت برائے ریلوے رونیت سنگھ بٹو کو ملیالم میں ایک خط لکھا تھا۔ میں نے یہ کیا کیونکہ پارلیمنٹ میں میرے ذریعہ اٹھائے گئے مسائل کا جواب ہندی میں دیا گیا تھا۔ سی پی آئی ایم رکن پارلیمنٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر وزیر بٹو کے ہندی میں لکھے گئے خط اور ان پر ملیالم میں دیئے گئے اپنے جواب کو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’مرکزی حکومت جنوب کے اراکین پارلیمنٹ سے بات چیت کرنے کے لئے انگریزی میں خط لکھتی تھی۔ حالیہ دنوں میں ایسا نہیں ہو رہا ہے اور رونیت بٹو نے خاص طور سے ہندی میں لکھنا ایک ایشو بنا لیا ہے۔ میں انہیں ملیالم میں جواب دینے کا پابند ہوں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ وہ کیرالہ کی نمائندگی کرتے ہیں، وہ ایسی ریاست ہے جہاں ہندی کو آفیشیل زبان کے طور پر نہیں اپنایا گیا ہے۔
Published: undefined
برٹاس نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ ایک الگ معاملہ ہوتا تو وہ اسے نظر انداز کر دیتے۔ انہوں نے اپنے خط میں مرکزی وزیر کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا ہے کہ میں ملیالم میں جواب بھیجنے کا پابند ہوں، جو آئین کی آٹھویں شیڈول میں شامل ہے۔ مجھے امید ہے کہ آپ میرے خط کو پڑھنے کی کوشش کریں گے، جیسے میں آپ کا خط پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ دیگر جنوبی ہند کے اراکین اسمبلی کو ہندی میں خط بھیجتے ہیں، جو ہندی سمجھتے بھی نہیں ہیں۔ نہ تو میں اور نہ ہی میرے معاونین اس وقت آپ کے خط کو سمجھنے کے لئے ہندی سیکھنے کا ارداہ رکھتے ہیں۔
Published: undefined
رکن پارلیمنٹ برٹاس کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ دفتر میں راج بھاشا ایکٹ 1963 کی دفعہ 3 کی ذیلی دفعہ (1) کے سیکشن (الف) اور (ب) کے مطابق یونین کے سبھی سرکاری مقاصد اور پارلیمنٹ میں کام کے لیے انگریزی کا بھی استعمال کیا جانا ہے۔ اس کے تحت واضح طور پر اجازت دی گئی ہے کہ یونین اور کسی ایسی ریاست کے درمیان رابطے کے لئے انگریزی کا استعمال کیا جائے گا، جس نے ہندی کو اپنی آفیشیل زبان کے طور پر نہیں اپنایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined