راجستھا ن میں گئو رکشا کے نام پر ہجومی تشدد (موب لنچنگ )کے واقعات رکنے کا نام نہیں لے رہے ہیں ۔ ایک بار پھر سے گئورکشا کے نام پر مسلم گائے پالنے والوں پر حملہ کی واردات سامنے آئی ہے۔ راجستھان کے الور ضلع سے پک اپ گاڑی میں گایوں کو لے کر بھرت پور کے گھاٹ مکا گاؤں جا رہے دو مسلم گائے پالنے والوں کے ساتھ دیر رات مار پیٹ کی گئی اور پھر ان کو گولی ماری گئی۔ متاثرین کے لواحقین کے مطابق گایوں کو ذبح کے لئے نہیں لے جا یا جا رہا تھا کیوں کہ تمام گائیں دودھ دینے والی ہیں۔
حملے میں ایک نوجوان عمر خان کی موت ہو گئی ہے جبکہ زخمی طاہر کا ہریانہ کے فیروز پور جھرکا کے ایک نجی اسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ یہ واردات دیر رات جمعرات کی ہے، مقامی لوگوں کا الزام ہے کہ پولس کی ملزمان کے ساتھ ملی بھگت ہے اسی لئے انہوں نے اس معاملہ کو دبانے کی کوشش کی۔ ذرائع کے مطابق حملہ کرنے کے بعد نیم جان حالت میں عمر کو ریل کی پٹری پر ڈال دیا گیا اور قتل کو حادثہ ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی۔ پولس نے بھی رات میں ہی عمر خان کی لاش کو مورچری میں رکھوا دیا، جس کی وجہ سے پولس پر شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔
معاملہ کی اطلاع کے بعد کافی تعداد میں ’میو سماج ‘ کے لوگ الور کے راجیو گاندھی جنرل اسپتال پہنچے۔ میو سماج کے لوگوں کا الزام ہے کہ پولس کے ساتھ ہندو نواز تنظیموں کے لوگوں نے گائے لے جا رہے مسلمان نوجوانوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔ ایک نوجوان کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا ۔ فی الحال معاملہ کی رپورٹ گووند گڑھ تھانے میں درج کی جا رہی ہے۔
گووند گڑھ کے ایس ایچ او سے جب مقامی صحافی نے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’’یہ بات صحیح نہیں ہے کہ ہم نے رپورٹ درج نہیں کی، مقدمہ تو اسی روز درج کر لیا گیا تھا۔ ‘‘ واردات کے پیچھے گئورشکوں کا ہاتھ ہونے اور ریل کی پٹری پر عمر خان کو رکھ کر حادثہ ظاہر کرنے کو لے کر انہوں نے کہا کہ ’’ان سب باتوں کا پتہ تو تفتیش کے بعد ہی چل سکے گا۔
حال ہی میں اکتوبر کے مہینے میں راجستھان کے الور ضلع کے ہی کشن گڑھ باس تھانہ علاقہ کے تحت ساہو باس کے رہائشی گائے پالنے والے صبا میو ولد نصرو خاں اور ان کی اہلیہ کی 51 گایوں کو مبینہ گئورکشکوں نے چھن کر بمبورا گوشالا میں پہنچا دیا تھا۔ اس میں بھی پولس کی ملی بھگت کی بات سامنے آئی تھی۔
واضح رہے کہ الور ضلع میں اس سے پہلے پہلو خان کا بھی قتل کر دیا گیا تھا جو جے پور کے مویشی میلے سے گائے خرید کر لا رہے تھے۔ اس واقعہ نے پورے ملک میں سنسنی پھیلا دی تھی۔ پولس نے نامزد ملزمان کو کلین چٹ دے دی اورعدالت سے ملزمان کو ضمانت بھی مل چکی ہے۔
Published: 12 Nov 2017, 3:02 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 12 Nov 2017, 3:02 PM IST
تصویر: پریس ریلیز