جس معاملے کا استعمال بی جے پی لیڈران انتخاب کے دوران اپنی ریلیوں میں کانگریس کو بدنام کرنے کے لیے کرتے رہے، اس کی سچائی اب سامنے آ گئی ہے۔ گویا کہ بی جے پی کے ایک اور جھوٹ سے پردہ اٹھ گیا ہے۔ دراصل بی جے پی لیڈر رابرٹ وڈرا پر زمین سودے میں گھوٹالہ کا الزام لگاتے رہے ہیں، لیکن اب خود ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے ہائی کورٹ سے کہا ہے کہ رابرٹ وڈرا کی اسکائی لائٹ ہاسپیٹلٹی کے ذریعہ ڈی ایل ایف کو زمین منتقلی میں اصولوں کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
اس معاملے کو لے کر کانگریس لیڈر جئے رام رمیش نے بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ سب صرف سیاسی رنجش میں کیا گیا۔ جئے رام رمیش نے جمعرات کے روز اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ ’’کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر ہڈا کے خلاف معاملہ درج کرنے کے پانچ سال بعد ہریانہ کی بی جے پی حکومت اب ہائی کورٹ سے کہہ رہی ہے کہ جانچ سے پتہ چلا کہ کوئی خلاف ورزی نہیں پائی گئی۔‘‘ انھوں نے پوچھا کہ پھر ایف آئی آر کیوں درج کی گئی؟ صرف سیاسی رنجش کے لیے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ گروگرام پولیس کے ذریعہ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کے شوہر رابرٹ وڈرا، ہریانہ کے سابق وزیر اعلیٰ بھوپندر سنگھ ہڈا اور دیگر کے خلاف اراضی سودا میں بے ضابطگی کے تعلق سے کیس درج کیے جانے کے پانچ سال بعد ہریانہ حکومت نے ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ رابرٹ وڈرا کی اسکائی لائٹ ہاسپیٹلٹی کے ذریعہ ڈی ایل ایف کو زمین منتقلی میں اصولوں کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی۔ حکومت نے پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ میں داخل ایک حلف نامہ میں کہا کہ تحصیلدار، مانیسر، گروگرام کے ذریعہ یہ بتایا گیا تھا کہ میسرس اسکائی لائٹ ہاسپیٹلٹی نے 18 ستمبر 2019 کو میسرس ڈی ایل ایف یونیورسل لمیٹڈ کو 3.5 ایکڑ زمین فروخت کی تھی، اس لین دین میں کسی بھی اصول/ضابطہ کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔
Published: undefined
تحصیلدار، وزیر آباد، گروگرام سے حاصل رپورٹ کے مطابق یہ کہا گیا ہے کہ زیر غور اراضی میسرس ڈی ایل ایف یونیورسل لمیٹڈ کے نام پر نہیں ملی ہے اور اراضی اب بھی ایچ ایس وی پی/ایچ ایس آئی آئی ڈی سی، ہریانہ کے نام پر موجود ہے۔ اس نے کہا کہ آگے کی جانچ کے لیے ایک نئی اسپیشل جانچ ٹیم (ایس آئی ٹی) کی تشکیل کی گئی ہے۔
Published: undefined
بی جے پی نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں اراضی ڈیل میں مبینہ بدعنوانی اور بھائی بھتیجہ واد کو ایک اہم انتخابی ایشو بنایا تھا۔ لیکن اب ان کی ہی حکومت عدالت سے کہہ رہی ہے کہ زمین منتقلی میں اصولوں کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی بے ضابطگی ہوئی ہے۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ جھوٹے الزام لگا کر ووٹ کے لیے کسی کو بدنام کرنا کتنا جائز ہے؟ کیا لیڈران انتخاب جیتنے کے لیے اسی طرح کسی کے بھی وقار سے کھیلتے رہیں گے؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز