بہار میں سیلاب کی صورت حال لگاتار سنگین ہوتی جا رہی ہے۔ لاکھوں لوگ بے حال ہیں اور بوڑھی گنڈک کا پشتہ ٹوٹنے کی وجہ سے تو گوپال گنج علاقہ میں حالات انتہائی تشویشناک بنے ہوئے ہیں۔ گوپال گنج ضلع کے برولی بلاک واقع دیو پور گاؤں باشندہ مکیش کمار کا کچا مکان گنڈک ندی کی تیز دھار میں بہہ گیا۔ ان کے رہنے کے لیے اب گھر نہیں ہے۔ مجبوراً وہ رتن سرائے ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس سال کچے مکان کی تو چھوڑیئے، پرانے پختہ مکانات بھی گنڈک ندی کا بہاؤ برداشت نہیں کر سکے۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
تھانہ روڈ باشندہ منوج گری کے مکان کا ایک حصہ بھی گر پڑا ہے۔ منوج اب جہاں تہاں پناہ کی تلاش میں بھٹکتے پھر رہے ہیں۔ کئی ایسے لوگ ہیں جن کے گھر یا تو سیلاب کے پانی میں منہدم ہو گئے ہیں یا پوری طرح غرق ہو گئے ہیں۔ یہ لوگ سرکاری عمارتوں یا پھر ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
برولی بلاک کے پیارے پور، سسئی، نوادہ، دیوا پور سمیت کئی گاؤں سیلاب کے پانی میں غرق ہو گئے ہیں۔ کئی سیلاب متاثرین کو سیلاب اور بارش کے دوران ٹوٹے اور متاثر ہوئے گھروں کو اب پھر کھڑا کرنے کی فکر ہے تو کئی متاثرین کو گھر پہنچ کر گرہستی بسانے کی فکر ہے۔ سیلاب سے گھرے گاؤں اور متاثرہ لوگوں کے سامنے سنگین بحران کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
پلیٹ فارم پر زندگی گزار رہے سیلاب متاثرین کو رفع حاجت اور پینے کے پانی کا مسئلہ تو ہے ہی، انھیں بھر پیٹ کھانا بھی نصیب نہیں ہو رہا ہے۔ برولی بلاک کے سسئی گاؤں کے رہنے والے شیوجی ٹھاکر کہتے ہیں کہ "سیلاب سے پورا گاؤں برباد ہو گیا، اب تک کہیں سے کچھ راحت نہیں ملی ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ "ہم لوگ پلیٹ فارم پر فیملی کے ساتھ پناہ لیے ہوئے ہیں، لیکن یہاں بیت الخلاء کا انتظام نہیں۔ پینے کے پانی کا بھی مسئلہ ہے۔ کمیونٹی کچن چلایا جا رہا ہے لیکن وہ ناکافی ہے۔"
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
گاؤں چھوڑ کر مہاجر کی زندگی گزار رہی سیلاب متاثرہ سنیتا دیوی اور آشا دیوی کہتی ہیں کہ "سیلاب کے پانی میں سب کچھ برباد ہو گیا ہے۔ گھر میں کچھ نہیں بچا ہے۔ بے گھر ہو کر 25 جولائی سے پشتہ پر پناہ لیے ہوئے ہیں۔ بچوں کے لیے کھانا بنانے کے بعد ہم مویشی کے لیے چارہ کا انتظام کرنے لگ جاتے ہیں۔ چاروں طرف تباہی ہے۔ گاؤں پوری طرح ڈوب چکا ہے۔ سب کچھ برباد ہو چکا ہے۔ اب آگے کی زندگی کیسے گزرے گی، بھگوان ہی جانے۔"
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
سیلاب متاثرین کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ انھوں نے خود ترپال ٹانگ کر جھونپڑی بنائی ہے۔ انھیں انتظامیہ کی جانب سے ترپال تک دستیاب نہیں کرایا گیا ہے۔ اِدھر کورونا وبا کے سبب سیلاب متاثرین کی پریشانیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ حالانکہ سیلاب کی خطرناکی کے سبب وہ کورونا کے خوف سے آزاد نظر آ رہے ہیں۔ جگہ جگہ سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ گوپال گنج ڈیزاسٹر محکمہ کے انچارج شمس جاوید کا کہنا ہے کہ حکومت سے پالی تھین کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ سیلاب متاثرین کے لیے کمیونٹی کچن کھولے گئے ہیں اور ساتھ ہی کورونا جانچ کے لیے 136 لوگوں کے نمونے بھی لیے گئے ہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
قابل ذکر ہے کہ بہار کے 16 اضلاع میں تقریباً 63 لاکھ کی آبادی سیلاب سے متاثر ہے، لیکن گوپال گنج ضلع کے پانچ بلاکوں، 61 پنچایتوں کی دو لاکھ سے زیادہ کی آبادی اس سیلاب کی وجہ سے پریشان حال ہے۔ اس ضلع میں 11 راحتی کیمپ چل رہے ہیں اور 253 کمیونٹی کچن بھی کھل چکے ہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 6:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز