رام رحیم عرف گرمیت، آسارام باپو اور اب داتی مدن مہاراج، ایسے ہی ان گنت خود ساختہ مہاراج اور سوامیوں پر خواتین کے استحصال سمیت تمام طرح کے الزامات ہیں۔ ان تمام خود ساختہ مہاراجوں میں ایک چیز عام ہے اور وہ یہ کہ ان سب کو بھرپور سیاسی رسوخ حاصل ہوا۔ داتی مہاراج سمیت ان سبھی کی تصویر بڑے سیاسی رہنماؤں، وزراء اور وزراء اعلیٰ کے ساتھ ملتی ہیں۔
عصمت دری کا الزام لگنے کے بعد راجستھان کے پالی میں میں اپنے آشرم میں چھپ کر بیٹھے داتی مہاراج کا عروج زوال میں تبدیل ہو گیا۔ حال ہی میں بی جے پی کے صدر امت شاہ نے دہلی کے چھتر پور واقع شنی دھام میں اپنے ’سمپرک فار سمرتھن‘ پروگرام کے تحت داتی مہاراج سے ملاقات کی تھی۔ بی جے پی کا 2019 کے چناؤ کے لئے عصمت دری کے اس ملزم کے پاس بھی پہنچ جانا اس کی سیاسی سطح کو نمایاں کرتا ہے۔ داتی کو راجیہ سبھا میں بھیجنے کا چرچہ بھی پارلیمنٹ کے گیاروں میں کافی دنوں سے کیا جا رہا تھا۔
بی جے پی کی ’سمپرک فار سمرتھن ‘ مہم کے تحت بی جے پی کے جنرل سکریٹری رام لال نے داتی مہاراج سے ملاقات کے بارے میں اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر لکھا تھا ’’مہامنڈلیشورپرم ہنس داتی جی مہاراج کو مرکزی حکومت کی گزشتہ چار سالوں کی کامیابیوں والی بکلیٹ پیش کی۔ انہوں نے آشیرواد کے طور پر کہا، مودی جی نے بیٹی بچاؤ اور صفائی کے لئے بہترین کام کیا ہے۔‘‘
Published: undefined
دھرم کی آڑ میں اپنا سامراج قائم کرنے والے اس طرح کے خود ساختہ مہاراجوں کو پولس انتظامیہ کس طرح بچاتی ہے اس کی تازہ مثال داتی مہاراج ہے۔ دہلی پولس میں 10 جون کو اس پر آئی پی سی کی دفعہ 376، 377، 354 اور 34 کے تحت عصمت دری کا معاملہ درج تو کیالیکن اسے گرفتار نہیں کیا۔ داتی مہاراج نیوز چینلوں پر یکے بعد دیگرے کئی انٹرویو دیتا رہا اور اپنے حق میں ماحول بناتا رہا۔ متاثرہ نے داتی مہاراج پر جو الزامات عائد کئے ہیں وہ کافی سنجیدہ ہیں۔اس کا الزام ہے کہ داتی مہاراج کے علاوہ اس کے چیلوں نے بھی اس کی عصمت دری کی۔ دریں اثنا یہ خبر بھی موصول ہوئی کہ داتی کے مہاراج میں رہنے والی تقریباً 600 بچیاں بھی خطرے میں ہیں۔ متاثرہ نے یہ بات صاف طور پر بتائی ہے کہ ایسی متعدد خواتین ہیں جن کا جنسی استحصال ہوا ہے لیکن وہ خوف کی وجہ سے کچھ بول نہیں پا رہی ہیں۔
Published: undefined
داتی مہاراج کی امت شاہ، یوگی آدتیہ ناتھ اور شیوراج چوہان کے ساتھ ملاقات کی تصاویر سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوئیں اور راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے سندھیا کے ساتھ بیٹی بچاؤ ، بیٹی پڑھاؤ کی تقریب کی پرانی خبریں بھی پھر سے وائرل ہوئیں۔
جس طرح سے گرمیت عرف رام رحیم اورآسارام باپو بی جے پی کے کافی نزدیک تھے اسی طرح سے داتی مہاراج عرف مدن کو بھی بی جے پی کے قریب مانا جاتا ہے۔ وہ خود کو مودی حکومت کی بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ مہم کا حصہ بتاتا تھا اور اسی سلسلہ میں وہ دہلی سے لے کر راجستھان اور مدھیہ پریدش حکومت کی تقاریب میں شرکت کرتا رہتا تھا۔
راجستھان کا رہنے والا مدن عرف داتی مہاراج نے چائے بیچنے سے لے کر کیٹرنگ تک کا کاروبار کیا اور اس کے بعد 1996 میں راجستھا میں کسی جوتشی سے جوتش سیکھ لیا۔ وہ الگ الگ ٹی وی چینلوں میں جوتشی کے طور پر نظر آنے لگا اور اپنا سامراج کھڑا کرنے لگا۔ اس نے دہلی میں فتح پور بیری میں شنی مندر، آشرم اور ٹرسٹ کھولا ، ہریدوار مہاکمبھ میں مہامنڈلیشور کی لقب حاصل کیا اور اس طرح داتی مہاراج ایک بڑا نام بن گیا ، سیاسی گلیاروں میں بھی اس کا رسوخ بڑھنے لگا۔
داتی مہاراج کو آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت، شیوراج سنگھ چوہان، یوگی آدتیہ ناتھ، مرکزی وزیر رجیہ وردھن سنگھ راٹھور کوشو پرساد موریہ کا نزدیکی مانا جاتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined