آذر بائیجان کی فوج کے خلاف لڑائی میں متنازع علاقہ نگورنو قراباخ کے مزید 45 فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔ آرمینیائی نسل کے اس علاقے میں 27 ستمبر سے متحارب فوجوں کے درمیان جاری لڑائی میں اب تک 525 فوجی ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان کے علاوہ اس لڑائی میں 25 شہری مارے گئے ہیں اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ قراباغ کی علاقائی فوج کو آرمینیا کی مسلح افواج کی حمایت حاصل ہے۔
Published: undefined
نگورنو قراباخ کا علاقہ بین الاقوامی قانون کے تحت آذربائیجان کی ملکیت ہے جبکہ آرمینیا اس کو وہاں آرمینیائی نسل کے باشندوں کی اکثریت کی وجہ سے اپنا علاقہ قرار دیتا ہے۔ اس کی آبادی ڈیڑھ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ آرمینیا کے صدر آرمین سرکسیان کا دعویٰ ہے کہ’’یہ علاقہ تاریخی طور پر آرمینیا کا حصہ ہے اور وہاں آرمینیائی باشندے کئی ہزار برس سے رہ رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
نوّے کے عشرے کے بعد پہلی مرتبہ آرمینیائی نسل کے اس خود مختار علاقے اور آذربائیجان کی فورسز کے درمیان خونریز جھڑپیں ہو رہی ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر توپ خانے سے گولہ باری کر رہے ہیں۔
Published: undefined
شامی صدر بشارالاسد نے اگلے روز ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان نگورنوقراباخ پر اس نئی مسلح کشیدگی کا مورد الزام ٹھہرایا تھا اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ ترکی اس متنازع علاقے میں لڑائی کے لیے جنگجو بھیج رہا ہے۔ ان میں سے بیسیوں جنگجوؤں کی ہلاکتوں کی اطلاعات بھی منظرعام پر آچکی ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ 1991ء میں سابق سوویت یونین کے انہدام کے بعد آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان 1990ء کے عشرے سے اس علاقے پر تنازع جاری ہے۔ تب نگورنو قراباخ نے آذر بائیجان کے خلاف جنگ کے بعد اپنی آزادی کا اعلان کردیا تھا۔ اس لڑائی میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ تین سال کے بعد 1994ء میں دونوں ملکوں میں جنگ بندی کا ایک سمجھوتا طے پایا تھا مگر اس کے باوجود اپریل 2016ء میں دوبارہ قراباغ میں لڑائی چھڑ گئی تھی۔
Published: undefined
قراباغ کی آزادی کو کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا ہے، حتیٰ کہ اس کو آرمینیا بھی خود مختار علاقہ تسلیم نہیں کرتا ہے۔ عالمی برادری اس کو آج بھی آذر بائیجان کا حصہ سمجھتی ہے۔ کوہ قفقاز (کاکیشیا) پر واقع نگورنو قراباخ کا علاقہ 44 سو مربع کلومیٹر پرپھیلا ہوا ہے۔ یہ آرمینیا کی سرحد سے 50 کلومیٹر دور واقع ہے اور اس کا رقبہ امریکا کی ریاست ڈیلاویر کے قریب قریب برابر ہے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز