سماجی کارکن انا ہزارے نے مودی حکومت کو انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تو وہ اپنا پدم بھوشن اعزاز حکومت کو لوٹا دیں گے، مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف انا ہزارے گزشتہ 5 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہے، انا ہزارے نے گزشتہ روز اتوار کو کہا، "8 یا 9 تاریخ کو میں اپنا پدم بھوشن ایوارڈ صدر کو واپس کروں گا، سماج اور ملک کی خدمت کرتے ہوئے یہ ایوارڈ مجھے دیا گیا تھا، لیکن جب سماج اور ملک کی ایسی حالت ہوگی، تو میں کس لئے یہ ایوارڈ اپنے پاس رکھوں، ایسا میرا دل مجھے کہتا ہے۔ میں کسی کے پاس مانگنے تو نہیں گیا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا ’’مودی حکومت نے لوگوں کے اعتماد کو توڑا ہے‘‘؛ بتا دیں کہ انا ہزارے نے مرکز میں لوک پال اور مہاراشٹر میں لوک آیکت کی فوری تقرری اور کسانوں کے مسائل کے حل کے لئے بدھ سے احمدنگر ضلع میں واقع اپنے آبائی گاؤں رالے گن سدھی میں بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔
Published: undefined
اس سے پہلے انا ہزارے نے کہا تھا کہ اگر میرے ساتھ کچھ ہوا تو لوگ وزیر اعظم کو ہی ذمہ دار ٹھہرائیں گے، وہیں این ڈی اے اتحاد میں شامل شیو سینا نے انا ہزارے کے مطالبات کی حمایت کرنے کا اعلان کیا، شیوسینا نے انا ہزارے سے سماجوادی رہنما جے پرکاش نارائن کی پیروی کرتے ہوئے بدعنوانی کے خلاف تحریک کی قیادت سنبھالنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
اس سے پہلے انا کے مطالبات کی حمایت میں قریب 110 مظاہرین نے رالے گن سدھی سے 38 کلومیٹر دور پرنار تحصیل علاقے کے گاؤں سوپا میں احمد نگر-پونے ہائی وے پر جام لگا دیا، دونوں طرف گاڑیوں کی 6-6 کلومیٹر لمبی لائن لگنے کے کئی گھنٹے بعد پولس نے کسی طرح یہ جام کھلوایا۔
غور طلب ہے کہ انا ہزارے نے 30 جنواری کو رالے گن سدھی میں بھوک ہڑتال بیٹھے تھے، بھوک ہڑتال شروع کرنے سے پہلے انا ہزارے نے کہا تھا، ’’لوک پال قانون کو بنے ہوئے 5 سال ہو گئے ہیں اور نریندر مودی حکومت 5 سال بعد بھی اس کا اطلاق نہیں کرا پائی ہے، بار بار بار بار بہانے کررہی ہے، اگر نریندر مودی حکومت کے دل میں اس کے اطلاق کرنے کا ارادہ ہوتا تو کیا 5 سال میں اس کا اطلاق نہیں ہوتا‘‘۔ انا ہزارے نے کہا تھا، ’’میری بھوک ہڑتال کسی شخص، کسی پارٹی کی مخالفت میں نہیں ہے، سماج اور ملک کی بھلائی کے لئے میں تحریک کرتا آیا ہوں، یہ بھوک ہڑتال اسی قسم کی تحریک ہے۔ ’’لوک پال کی مانگ کو لے کر انا ہزارے کی یہ تیسری بھوک ہڑتال ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز