سری نگر: جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر میں پیر کے روز صحافیوں کے ایک گروپ نے حکومت کی نئی میڈیا پالیسی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کو فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ پیر کی صبح صحافیوں کے ایک گروپ نے یہاں 'جموں وکشمیر میڈیا گلڈ' کے بینر تلے مشتاق پریس انکلیو میں جمع ہو کر مذکورہ میڈیا پالیسی، جس کو حال ہی میں نافذ کیا گیا ہے، کے خلاف احتجاج کیا۔ احتجاجی صحافی 'سرکار کی میڈیا پالیسی منظور نہیں منظور نہیں، میڈیا پالیسی کو واپس لو واپس لو، سینسرشپ کو ختم کرو ختم کرو' جیسے نعرے لگا رہے تھے جبکہ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرس اٹھا رکھے تھے جن پر 'میڈیا پالیسی' کے خلاف نعرے درج تھے۔
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
واضح رہے کہ جموں وکشمیر حکومت نے حال ہی میں پچاس صفحات پر مشتمل ایک نئی 'میڈیا پالیسی' نافذ کی ہے جس کے تحت حکومت اخبار، ٹی وی چینلز یا دیگر میڈیا اداروں کی طرف سے شائع، جاری یا نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرے گی اور سرکاری حکام یہ فیصلہ کریں گے کہ فرضی خبر کون سی ہے اور سماج مخالف یا پھر ملک مخالف رپورٹنگ کیا ہے۔ مذکورہ میڈیا پالیسی کے تحت جو میڈیا تنظیمیں فرضی خبریں یا پھر ملک مخالف خبریں شائع کرنے کی مرتکب پائے جائیں گے ان کا رجسٹریشن ختم کر دیا جائے گا، سرکاری اشتہارات بند کر دیئے جائیں گے اور ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ نئی میڈیا پالیسی میں کسی بھی صحافی کے ایکریڈیشن کے لئے اس کا سیکورٹی چیک لازمی قرار دیا گیا ہے نیز اخبار کے رجسٹریشن اور سرکاری اشتہارات کے حصول کے لئے مالکان، ایڈیٹرز اور دیگر ملازمین کے بیک گراؤنڈ کو چیک کرنا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
حکومت کی 'میڈیا پالیسی' کے خلاف پیر کو ہونے والے احتجاج، جو غالباً صحافیوں کی طرف اس کے خلاف پہلا احتجاج ہے، کے دوران ایک سینئر صحافی نے بتایا کہ 'پہلے ہم نے پریس ریلیز کے ذریعے حکومت سے کہا کہ وہ مذکورہ میڈیا پالیسی کو واپس لے لیں لیکن حکومت نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور ہمیں سڑکوں پر آنے کے لئے مجبور ہونا پڑا'۔ انہوں نے کہا کہ 'حکومت کی میڈیا پالیسی صحافیوں کے خلاف ہے اور ہم اس کو قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ صحافی لوگوں اور حکومت کے درمیان پل کا کام کرتے ہیں۔ اگر ان سے لکھنے اور بولنے کا حق چھین لیا جائے تو کیا غیر جانبداری رہے گی؟'
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
مذکورہ صحافی نے کہا کہ نئی میڈیا پالیسی صحافیوں کے کام پر ڈاکہ ڈالنے اور ان کے پر کاٹنے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اگر صحافیوں کی آواز بند کرنا ضروری ہے تو ہمیں گھروں میں ہی بیٹھنے کے لئے کہہ دیں۔ پالیسی کے مطابق اگر ہمیں کوئی خبر کرنی ہے تو ہمیں پولیس سے رابطہ قائم کرنا ہے۔ کس ریاست یا ملک میں ایسا اندھا قانون ہے؟' موصوف سینئر صحافی نے کہا کہ اگر حکومت ہند کہتی ہے کہ پورے ملک میں ایک ہی قانون چلے گا تو جموں وکشمیر کے حوالے سے دوہری پالیسی کیوں اپنائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'ہم حکومت ہند اور بالخصوص جموں وکشمیر حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ نئی میڈیا پالیسی کو فی الفور واپس لیا جائے۔ ابھی یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔ ہمیں نہیں پتہ آگے یہ اور کیا کرنے والے ہیں۔ اگر صحافیوں کی آواز کو دبانا ہے تو ہمارے گلے ہی گھونٹ دیں'۔ا
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
حتجاج میں حصہ لینے والے ایک اور سینئر صحافی نے کہا کہ 'سرکار نے رواں برس جون میں ایک نئی میڈیا پالیسی لائی ہے جو تمام اخبارات، نیوز چینلز اور دیگر میڈیا پلیٹ فارمز کے خلاف ہے'۔ بقول ان کے: 'اس پالیسی میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ کو کوئی رپورٹ کرنی ہے تو آپ کو پہلے سرکار اور پولیس سے اجازت حاصل کرنی ہے۔ اگر آپ نے اس کے برعکس کیا تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا، آپ کا رجسٹریشن منسوخ ہوگا اور اگر آپ اخبار چلاتے ہیں تو آپ کے اشتہارات بند کیے جائیں گے'۔
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے کچھ ساتھیوں کے خلاف انہوں نے پہلے ہی مقدمے درج کیے ہیں۔ جس میں ہماری ایک بچی بھی شامل ہیں۔ ہم سرکار کا ماؤتھ پیس نہیں بنا چاہتے ہیں۔ ہم سرکار کا ماؤتھ پیس بنیں گے تو لوگ ماریں گے۔ اس لئے ہمارے لئے بہتر یہی ہوگا کہ ہم اپنے اخبارات ہی بند کریں'۔ موصوف صحافی کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم آپ کی جمہوریت کے چوتھے ستون ہیں۔ جتنا آپ اہم ہیں اتنے اہم ہم بھی ہیں۔ ہمیں اپنے طریقے سے کام کرنے دیجئے۔ ہمیں پرسکون ماحول میں لکھنے دیجئے'۔
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 06 Jul 2020, 6:11 PM IST
تصویر: پریس ریلیز