بہار این ڈی اے میں سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے جیسے کسی بھی وقت اس اتحاد میں بغاوت کی خبر سامنے آ سکتی ہے۔ ایسے اندیشے اس لیے ظاہر کیے جا رہے ہیں کیونکہ گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی کی نامزدگی کے بعد این ڈی اے میں شامل پارٹی ’ہم‘ (ہندوستانی عوام مورچہ) نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی نے کھل کر میڈیا میں بولنا شروع کر دیا ہے اور 12 ایم ایل سی کی نامزدگی کو لے کر سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔
Published: undefined
ہم پارٹی کے ترجمان دانش رضوان کے حوالے سے میڈیا میں خبریں آ رہی ہیں کہ این ڈی اے میں شامل پارٹیوں سے بغیر مشورہ لیے ایم ایل سی کی نامزدگی ہو گئی۔ انھوں نے کہا کہ بغیر ساتھی پارٹیوں سے پوچھے یہ فیصلہ لیا گیا ہے جس سے پارٹی کارکنان میں غصہ ہے۔ حالانکہ ہم کے سربراہ جیتن رام مانجھی کا اس سلسلے میں کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ایسی امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے کہ جلد کوئی بڑا فیصلہ لیا جائے گا۔
Published: undefined
ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع ایک رپورٹ میں دانش رضوان کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ بہار قانون ساز کونسل کے لیے جن 12 اراکین کی نامزدگی ہوئی ہے وہ این ڈی اے سے رائے مشورہ کر کے نہیں ہوا۔ دانش کا کہنا ہے کہ ’’وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ہم نے کابینہ کے ذریعہ سے ضرور ذمہ داری دے دی تھی، لیکن معاون پارٹیوں سے بات چیت تو ہونی ہی چاہیے تھی، یہ تو بتانا چاہیے تھا کہ آپ کیا کرنے جا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
دانش رضوان نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’نہ ہی آپ نے ’ہم‘ سے بات کی اور نہ ہی ’وی آئی پی‘ سے۔ بس اپنے فیصلے کو سبھی پر تھوپ دیا۔ اس بات سے ہماری پارٹی کے کارکنان مایوس ہیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ ہم ایسے موڑ پر آ کر کھڑے ہو گئے ہیں جہاں ہمیں سخت فیصلہ لینا ہوگا۔ یہ کہیں سے مناسب نہیں ہے۔ ہم اتحاد کا حصہ ہیں اور ہم سے بات چیت ہونی چاہیے تھی۔ فیصلہ تھوپ کر ٹھیک نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ 17 مارچ کو گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی بننے والے 12 لیڈروں کو ایم ایل سی عہدہ پر نامزد کیا گیا ہے۔ کل ہی کابینہ کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو گورنر کوٹہ سے ایم ایل سی بنائے جانے والے لیڈروں کا انتخاب کرنے کے لیے ذمہ داری دی گئی تھی، جس کے بعد فہرست سونپی گئی اور آج گورنر نے سبھی 12 لیڈروں کو نامزد کیا۔ ان لیڈروں میں 6 جنتا دل یو سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ 6 کا تعلق بی جے پی سے ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز