حیدرآباد: اے پی کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے واضح کیا ہے کہ تقسیم کی مشکلات کے باوجود ریاست نے بتدریج ترقی کی ہے اور غریبوں کے لئے کئی فلاحی اسکیمات پرعمل کیا جارہا ہے۔ حکومت کے عزم، منظم انداز میں سخت کام، منظم انداز میں بہتری اور جامع کام کے ڈھانچہ کے سبب تمام شعبوں میں ترقی ہوئی ہے۔
گورنر نے کہا ’’اگر مرکز تعاون کرتا تومزید کارنامے انجام دیئے جاسکتے تھے۔ کئی مرتبہ مرکز سے مالی اور انفراسٹرکچر کی مدد کی خواہش کی گئی تاکہ نئی ریاست کو پڑوسی ریاست کی طرز پر بہتر بنایا جاسکے تاہم حکومت کی باتوں پر توجہ نہیں دی گئی۔ اے پی کو خصوصی درجہ دینے کے مناسب مطالبہ پر بھی مرکز نے کوئی فیصلہ نہیں کیا جس کے لئے ناموزوں وجوہات بتائی گئیں۔ جو ریاست کی ترقی کے لئے ایک دھکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد بہتر صحتِ خوشحالی،عالمی مسابق مبسوط سماج جی وی اے کے ذریعہ زندگی کو آسان بنانا ہے۔
گورنر نے کہا کہ حال ہی میں حکومت نے دس وائٹ پیپرس جاری کیے ہیں جن کے ذریعہ گزشتہ ساڑھے چار برس کے کارناموں کو اجاگر کیا گیا۔ ریاست نے 80 فیصد عوامی اطمینان کو حاصل کرلیا ہے اور حکمرانی میں 90 فیصد عوامی اطمینان حاصل کرنے کی مساعی جاری رہے گی۔ گورنر نے ریاستی حکومت کی جانب سے عمل کیے جانے والی فلاحی اسکیمات کی تفصیلات بھی بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ پولاورم پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے 15,585.17 کروڑ روپئے صرف کیے گئے جس میں سے 10,449.30کروڑ روپئے ریاستی حکومت نے صرف کیے ہیں۔ دریاؤں کو مربوط کرنے کے کاموں کے معاملہ میں پہلے مرحلہ میں گوداوری۔ پینا دریاوں کو مربوط کیا گیا تاکہ اضلاع گنٹور، پرکاشم، نیلور اور چتور کو پانی فراہم کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2029 تک اے پی کو نمبرون ریاست میں تبدیل کیا جائے گا۔ ٹیکنالوجی کی مدد سے عوام کوخدمات فراہم کی جائیں گی۔
Published: undefined
ریاست میں اضلاع کی ترقی کے منصوبے تیار کیے جارہے ہیں، حکومت نے وظیفہ کی رقم کو دوگنا کر دیا ہے۔ کل سے ہی وظیفہ کی رقم دہ ہزار روپئے کردی گئی ہے۔ بی سی طبقات کے لئے کارپوریشن کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ دیہی اور شہری علاقوں میں ہوزنگ اسکیمات پرعمل کیا جا رہا ہے۔ کسانوں کے قرضہ جات کی معافی پر مکمل طورپرعمل کیا جارہا ہے۔
اے پی کو خشک سالی سے پاک ریاست میں تبدیل کیا جائے گا۔ ریاست کی نبض پولاورم پروجیکٹ کو حکومت اہمیت دے رہی ہے۔ دریاوں کو مربوط کرنے کے کام تیزی سے جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد موجودہ اے پی کو ہوئے نقصانات سے ریاست ابھر رہی ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ریاست میں معاشی مشکلات کے باوجود ترقی اورفلاحی کاموں پر عمل کیا جارہا ہے۔
گورنر نے اے پی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے موقع پر اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ سیشن سے اپنے خطاب میں کہا کہ ریاست کے قیام کے ساڑھے چار برس کے باوجود ریاست کی تقسیم کے موقع پر کیے گئے وعدوں سمیت اے پی کو خصوصی درجہ کے وعدہ پرعمل نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت، رشوت سے پاک حکمرانی فراہم کر رہی ہے۔ ریاست میں زراعت اور اس سے متعلق شعبوں میں 11فیصد ترقی درج کی گئی ہے۔ تمام شعبوں کی ترقی کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ کئی شعبوں میں پہلے ہی اطمینان بخش کام کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پسماندہ اضلاع کی ترقی کے لئے مرکز کی جانب سے دیئے گئے 350 کروڑ روپئے کی رقم غیر متوقع طور پر واپس لے لی گئی۔ ریاست کو خصوصی درجہ نہ دیئے جانے سے ترقی میں بڑے پیمانہ پررکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔ مرکز نے اے پی تنظیم نو قانون میں کیے گئے وعدوں پر مناسب عمل نہیں کیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined