امراوتی: قومی راجدھانی دہلی کے بعد آندھرا پردیش کے کرنول سے بھی فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب ہنومان جینتی کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ ہوا۔ اس واقعہ میں کم از کم 15 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
Published: undefined
پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال مکمل طور پر پرامن ہے۔ قصبے کے ہولاگنڈہ علاقے میں اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب دو گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ حالات کشیدہ اس وقت ہوئے جب شام کو ایک مسجد کے سامنے سے جلوس نکل رہا تھا۔ چونکہ مسجد میں 'افطار' اور 'نماز' کا وقت تھا، لہذا نمازیوں نے جلوس کے دوران اونچی آواز میں موسیقی بجانے پر اعتراض کیا۔
Published: undefined
اس کے بعد دونوں طرف تو تو میں میں شروع ہو گئی۔ دونوں دھڑوں نے نعرے بازی شروع کر دی جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کرنول کے ایس پی سدھیر ریڈی نے کہا "وی ایچ پی نے ہولاگنڈہ میں ہنومان جینتی کی تقریبات کا اہتمام کیا تھا۔ پولیس کے منع کرنے کے باوجود جلوس کے دوران ڈی جے کا استعمال کیا گیا۔ جلوس جب مسجد کے قریب پہنچا تو پولیس نے ڈی جے کی آواز کم کرنے کو کہا لیکن وہ مسجد کے سامنے رک گئے اور ’جے شری رام‘ کے نعرے لگانے لگے۔ اس پر پر مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے 'اللہ ہو اکبر' کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے صورتحال کو قابو میں کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ جلوس مسجد سے آگے بڑھے۔ تاہم کچھ دور چلنے کے بعد جلوس کے منتظمین نے ڈی جے کی آواز کو تیز کر دیا، جس پر مسلمانوں نے اعتراض ظاہر کیا۔ اس کے کچھ دیر بعد دونوں جانب سے پتھراؤ ہونے لگا۔
Published: undefined
پولیس نے واقعے کی ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ایس پی نے کہا کہ انہوں نے احتیاط کے طور پر علاقے میں اضافی فورس تعینات کر دی ہے۔ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے آندھرا پردیش کی بی جے پی یونٹ کے صدر سومویر راجو نے جلوس پر مبینہ حملہ کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا، واقعہ کے پیش نظر ہولاگنڈہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined