نئی دہلی: قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین پروفیسر طاہرمحمود نے آنندی بین پٹیل کو یوپی کی پہلی خاتون گورنر قرار دینے پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے یہ یا توقومی تاریخ سے قطعاً ناواقفیت کا شاخسانہ ہے یا پھر تجاہل عارفانہ کی بدترین مثال۔
Published: undefined
وہ اُن خبروں پر تبصرہ کر رہے تھے جن میں چندروز پہلے یوپی کے گورنر کے عہدے کا چارج سنبھالنے والی گجرات کی سابق وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کو ’’آزادی کے بعد یوپی کی پہلی خاتون گورنر‘‘ کہا گیا ہے۔ پروفیسر محمود نے بتایا کہ ملک کی عظیم مجاہد آزادی اور ادبی دنیا میں بلبل ہند کے لقب سے معروف محترمہ سروجنی نائیڈو کو آزادی کے بعداتر پردیش کا پہلا گورنر بنایا گیا تھا۔
Published: undefined
انہوں نے یو این آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یوپی کو برطانوی دور حکومت میں آزاد صوبہ بنا یا گیا تھا اور جنوری 1921 میں ایک انگریز سرکاری افسر ہارکورٹ بٹلر کو اسکا پہلا گورنر مقرر کیا گیا تھا۔ آزادی کی آمد تک اس صوبے کے سات انگریز گورنر رہے جن میں آخری فرانسس وائیلی تھے۔ 15اگست1947 کو اُن سے اس عہدے کا چارج لے کر محترمہ سروجنی نائیڈو کو دیا گیا تھا اور انھوں نے اسی دن لکھنؤ کے راج بھون میں اس عہدے کا حلف لیا تھا۔ 2 مارچ 1949کو اپنی ناگہانی وفات تک محترمہ اس عہدے پر برقرارر ہی تھیں اور ا نکی وفات کے بعد مشہور پارسی لیڈر ہرمزفیروز مودی نے انکی جگہ لی تھی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سروجنی نائیڈو کی بیٹی پدمجا نائیڈو ملک کی تاریخ میں کسی بھی صوبے کی گورنر بننے والی دوسری خاتون تھیں جوکہ 1956سے دس سال تک مغربی بنگال کی گورنر رہیں۔ پروفیسرمحمود نے کہا ہے کہ عوام کو اس طرح ملکی تاریخ کے تعلق سے مغالطے میں مبتلاکرنا انتہائی غلط بات ہے جس سے اہل سیاست اور میڈیا سمیت سبھی کو احتراز کرنا چاہئیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined