نئی دہلی: راجیہ سبھا میں کانگریس کے نائب رہنما آنند شرما نے بدھ کو ایوان میں ملک میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی کی طرف سے گھٹیا مصنوعی کولہے (ہپ) کی فراہمی کا معاملہ اٹھایا اور میڈیکل آلات کے سلسلے میں قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔
Published: undefined
شرما نے ایوان میں وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ ایک غیر ملکی کمپنی نے ملک میں ایسے مصنوعی کولہوں کی فراہمی کی جس پرباقی دنیا میں پابندی لگادی گئی ہے۔ جن لوگوں کو یہ ہپ لگائے گئے تھے ان میں بہت سے انتقال کر گئے۔ شرما نے کہا کہ معاملہ سامنے آنے پر کمپنی کو فی شخص 25 لاکھ روپے کا معاوضہ دینے کی ہدایات دی گئی۔ ملک میں ایسے تقریباً 4000 لوگوں کو یہ ہپ لگائے گئے لیکن اب تک محض 26 کی شناخت کی جا سکی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ناقص کولہوں کی سپلائی کی جانچ کی جانی چاہیے اور حکومت کو طبی آلات مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک جامع قانون لانا چاہیے۔ مصنوعی اعضا لگوانے والے لوگوں کا ایک رجسٹر بنایا جانا چاہیے۔ ایوان کے کئی ارکان نے ان کی حمایت کی اور کہا کہ گردے اور امراض قلب کی تشخیص میں استعمال ہونے والے آلات میں بھی شکایتیں آرہی ہیں۔
Published: undefined
بھارتیہ جنتا پارٹی کے وجئے پال تومر نے مغربی اترپردیش میں نئی دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ کی شاخ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ انهوں نے کہا کہ علاقے میں 25 اضلاع ہیں لیکن ایک بھی جدید اسپتال نہیں ہے۔ علاقے کے لوگوں کو علاج کیے ئے نئی دہلی آنا پڑتا ہے۔
Published: undefined
وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے پربھاکر ریڈی نے کہا کہ ملک میں میڈیکل سیاحت کے نام پر ریکیٹ چلایا جا رہا ہے۔ سستے علاج کے نام پر ملک وبیرون ملک کے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کیا جا رہا ہے۔ اعضاء کے ٹرانسپلانٹ، جگر، گردے اور دل کی بیماری کے سستے علاج کے نام پر لوگوں کے ساتھ دھوکہ ہو رہا ہے۔ حکومت کو اسے روکنے کے لئے سخت اقدامات کرنے چاہیے اور متعلقہ قانون میں تبدیلی کرنی چاہیے۔
Published: undefined
کانگریس کے ٹی سبارامی ریڈی نے کہا کہ دہلی کے کچھ حصوں میں بچے نشہ کے عادی ہو رہے ہیں۔ یہ بچے اسکول نہیں جاکر اسمیک اور دیگر منشیات کا استعمال کر رہے ہیں۔ حکومت کو اسے روکنے کے اقدامات کرنے چاہیے۔ پورے شمالی ہندوستان میں یہ مسئلہ بڑھ رہا ہے۔
Published: undefined
ترنمول کانگریس کے مانس رنجن بھوئیاں نے کہا کہ حکومت کو معذوری کے تعین کا طریقہ تبدیل کرنا چاہیے۔ اس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ بہت سے دوسرے معذور لوگوں کوبھی فائدہ ملنا چاہیے لیکن موجودہ سسٹم کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہے۔
Published: undefined
بھارتیہ جنتا پارٹی کی سمپتیا اوئيكے نے کہا کہ پلاسٹک کے استعمال کو سختی سے کنٹرول کیا جانا چاہیے۔ پلاسٹک کا اثر دیہات تک پہنچ رہا ہے اور روز مرہ کی زندگی میں اس کا رول بڑھ رہا ہے۔ اس کے تدارک کے لئے کوئی انتظام نہیں ہے۔ حکومت کو اس سمت میں سوچنا چاہیے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined