قومی خبریں

ہندوستان کے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر کی یاد میں پریس کلب آف انڈیا کے زیر اہتمام تقریب کا انعقاد

ڈاکٹر سوپنا لڈل کا کہنا ہے کہ مولوی باقر برطانوی راج کے خلاف مزاحمت کی آواز بن گئے تھے، جس نے انہیں 1857 کی بغاوت اور ہندوستانی صحافت کی تاریخ دونوں میں ایک اہم شخصیت بنا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر سوپنا لڈل اور گوتم لہری</p></div>

ڈاکٹر سوپنا لڈل اور گوتم لہری

 

تصویر: محمد تسلیم

نئی دہلی: مشہور مؤرخ اور دی بروکن اسکرپٹ کی مصنفہ ڈاکٹر سوپنا لڈل نے پریس کلب آف انڈیا  کے زیر اہتمام جنگ آزادی کے پہلے شہید صحافی مولوی محمد باقر پر ایک یادگاری تقریب کے دوران مولوی محمد باقر کی زندگی پر روشنی ڈالی۔ ’مولوی محمد باقر: شخصیت اور ان کا عہد‘ عنوان سے منعقدہ اس تقریب میں 1857 کی بغاوت کے دوران ان کی قربانیوں کو یاد کیا گیا۔

Published: undefined

’دہلی اردو اخبار‘ کے بانی مدیر مولوی باقر کے بارے میں بات کرتے ہوئے لڈل نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح انھوں نے برطانوی راج کے خلاف مزاحمت کی آواز بن گئے تھے، جس نے انہیں 1857 کی بغاوت اور ہندوستانی صحافت کی تاریخ دونوں میں ایک اہم شخصیت بنا دیا۔ ڈاکٹر لڈل کے مطابق مولوی باقر کا کام آج کے صحافیوں کے لیے انمول اسباق پیش کرتا ہے۔ برطانوی حکمرانی، نسلی امتیاز اور ملازمت میں عدم مساوات کے بارے میں ان کے خیالات نے ایک ایسی بنیاد رکھی جس کی اب حسب سابق افادیت ہے۔ انھوں نے بتایا کہ برطانوی پالیسیوں پر مولوی باقر کی شدید تنقید، دہلی کے لوگوں میں اتحاد کے لیے ان کی غیر متزلزل کوشش اور انگریز مخالف جدوجہد نے انہیں ایک  سچے محب وطن کے طور پر کھڑا کر دیا۔

Published: undefined

اس تقریب کی صدارت کرتے ہوئے پریس کلب آف انڈیا کے صدر گوتم لہری نے مولوی باقر کو ہندوستانی صحافت کا علمبردار قرار دیا۔ انہوں نے موجودہ دور کی صحافت کی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نئے دور کے صحافی مولوی باقر کی لگن اور اصول سے مطابقت نہیں رکھتے بلکہ اس کے بالکل برعکس ہیں۔ یہ عالمی میڈیا فریڈم انڈیکس میں ہندوستان کی گرتی ہوئی پوزیشن سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’بدقسمتی کی بات ہے کہ ہم مولوی باقر کی صحافت کی جانب بڑھنے کے بجائے، ایسا لگتا ہے ہم پیچھے ہٹ گئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

پریس کلب کے صدر نے پی سی آئی جیسے اداروں کی حفاظت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ زمین ہمیں ہمارے پہلے وزیر اعظم نے دی تھی اور یہاں ایک وقت کے سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی کی رہائش گاہ تھی۔ ہمیں عمارت اور ادارے دونوں کی حفاظت کرنی چاہیے، ان آئینی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے جن کے لیے یہ قائم کیا گیا ہے۔

Published: undefined

اس موقع پر سینئر صحافی اے یو آصف نے مولوی باقر کی تحقیقاتی اور فیلڈ رپورٹنگ میں شاندار کام کی تعریف کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح مولوی باقر کی صحافتی دیانتداری نے آنے والی نسلوں کے لیے ایک پائیدار مثال قائم کی ہے۔

Published: undefined

اس تقریب میں ’مولوی محمد باقر اور موجودہ اردو صحافت‘ عنوان سے مذاکرے کی بھی نششت ہوئی، جس میں نئی نسل کے تین صحافیوں (سہیل اختر قاسمی، منزہ شاہ اور محمد تسلیم) نے شرکت کی۔ الجزیرہ عربی و دیگر اہم میڈیا اداروں سے وابستہ فری لانس جرنلسٹ سہیل اختر قاسمی نے اپنے تجربات کی روشنی میں بتایا کہ وہ اردو صحافت سے وابستہ ہو کر خوش ہیں، انہیں اپنی مادری زبان کی خدمت کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ صرف اردو تک ہی نہیں ٹھہرے بلکہ آگے بڑھتے رہے اور آج وہ عربی و انگریزی میں بھی صحافت کر رہے ہیں۔

اس پروگرام کی نظامت پریس کلب آف انڈیا کے جوائنٹ سکریٹری مہتاب عالم نے کی۔ تقریب میں مختلف میڈیا ہاؤسز سے جڑے صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined