علی گڑھ: الہ آباد ہائی کورٹ کی طرف سے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کو بڑی راحت فراہم کرتے ہوئے اس کا منجمد بینک کھاتہ بحال کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یونیورسٹی کے خلاف بقیہ ہاؤس ٹیکس وصول کرنے کی کارروائی پر بھی 31 جنوری تک روک لگا دی گئی ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کا الزام ہے کہ اے ایم یو پر اس کے ہاؤس ٹیکس کی 14 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم بقایہ ہے۔ کارپوریشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ اے ایم یو کو اس سلسلے میں کئی نوٹس بھیجے جا چکے ہیں لیکن ٹیکس کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ وہیں اے ایم یو انتظامیہ نے کارپوریشن کی کارروائی کو سرے سے غلط ٹھہرایا ہے۔ یونیورسٹی کے پی آر او پروفیسر شافع قدوائی نے کہا تھا کہ کلاس روم، لیب اور لائبریری ٹیکس کے دائرے میں نہیں آتے کیونکہ اے ایم یو کو اس سے چھوٹ مل چکی ہے۔
Published: undefined
اے ایم یو انتظامیہ نے ٹیکس وصولی کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت عالیہ نے علی گڑھ کی عدالت کو ہاؤس ٹیکس کی وصولی کے خلاف زیر التوا عرضی کو 11 جنوری یا 15 دن کے اندر طے کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے عرضی گزار سے کہا کہ اگر ذیلی عدالت کے پریزائیڈنگ آفیسر اس دن بھی چھٹی پر ہوں تو ضلع جج سے رابطہ کریں اور مقدمہ کو دوسرے جج کے یہاں منتقل کر دیا جائے۔
Published: undefined
عدالت عالیہ نے عبوری عرضی پر فیصلہ ہونے یا 31 جنوری تک یونیورسٹی کےک خلاف ہاؤس ٹیکس کی وصولی کے تحت سخت کارروائی پر روک لگا دی ہے۔ یہ حکم جسٹس پرکاش پاڈیا نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی عرضی پر سنایا۔ یونیورسٹی کی طرف سے ٹیکس وصولی کے خلاف 11 عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔ ان عرضیوں پر عدالت کے پریزائیڈنگ آفیسر کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے سماعت نہیں ہو پا رہی ہے، جبکہ ہائی کورٹ نے چار مہینے میں فیصلہ صدر کرنے کا حکم دیا ہے۔ حکومت کی طرف سے عرضی دوبارہ داخل کرنے کی قبولیت پر اعتراض کیا، جسے عدالت نے خارج کر دیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز