نئی دہلی: بہار کے سیتامڑھی میں گزشتہ دنوں دو نوجوانوں کی پولس حراست میں موت کی سخت مذمت کرتے ہوئے اے ایم یو الومنائی ایسوس ایشن آف مہاراشٹرا کے صدر اور سماجی کارکن تنویر عالم نے مطالبہ کیا کہ خاطی پولس اہلکاروں کو معطل کرنا کافی نہیں ہے بلکہ قتل کا مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیجا جائے۔
تنویر عالم نے کہا کہ جس طرح لکھنؤ کے ابھیشیک تیواری کے قتل کے معاملے میں نہ صرف بھاری بھرکم معاوضہ دیا گیا بلکہ ان کی اہلیہ کو بہتر سرکاری نوکری دی گئی تھی اور تمام خاطی پولس اہلکار کو برخاست کرکے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا اور تمام خاطی پولس اہلکار جیل میں بند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح تمام پولس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرکے انہیں جیل بھیجا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ڈمرا تھانہ کے پولس اہلکاروں کو صرف معطل کیا جانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ تمام کوقتل کے الزام میں جیل بھیجا جانا چاہئے۔ انہوں نے نتیش حکومت پر بے حسی کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ اگر اس حکومت نے سیتامڑھی فساد کے دوران ماب لنچنگ کے شکار زین الانصاری کے ساتھ انصاف کیا ہوتا تو پولس والوں کی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ حراست میں تھرڈ ڈگری استعمال کرکے نوجوان کو ہلاک کر دیتے۔
Published: undefined
تنویر نے کہا کہ بہار میں آئے دن موب لنچنگ کے واقعات پیش آرہے ہیں اور حکومت اس کو کنٹرول میں ناکام ثابت ہورہی ہے کیوں کہ نتیش حکومت کے دوران پولس بے قابو ہوگئی ہے اور ریاست میں امن و قانون کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ منگل کی شام کو ڈمرا تھانہ پولس نے ان دونوں جوانوں کو لوٹ مار میں شامل ہونے کے شک کی بنیاد پر حراست میں لیا تھااور تھرڈ ڈگری کے استعمال کی وجہ سے بدھ کی صبح دونوں کی طبیعت بگڑنے لگی لیکن پولس اہلکار ان نوجوانوں کو فوری طورپر اسپتال نہیں لے گئے اور شام 4 بجے انہیں اسپتال لے جایا گیا جہاں 5 بجے دونوں نے دم توڑ دیا۔
انہوں نے سوال کیا کہ جب ان کی طبیعت صبح بگڑنے لگی تھی تو پھر شام 4 بجے کیوں لے جایا گیا اور کیوں مرنے کا انتظار کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے بھی بتایا کہ قتل کی وجہ چوٹ تھی۔ واضح رہے کہ 20 فروری کو ہونے والی لوٹ مار اور قتل کے شبہ میں مشرقی چمپارن کے چکیہ تھانہ کے را م ڈیہہ گاوں کے 35 سالہ تسلیم اور 30 سالہ غفران کو پولس نے حراست میں لیا تھا۔ خیال رہے کہ اس سے قبل دونوں کے خلاف کسی تھانہ میں کوئی معاملہ درج نہیں ہے اور نہ ہی ان دونوں کا کوئی مجرمانہ پس منظر ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined