ہندوستانی فضائیہ کے کسی بھی رکن نے ابھی تک 26 فروری کو پاکستان کے بالاکوٹ میں کیے گئے ہندوستانی حملے کے تعلق سے مہلوکین کی تعداد کا انکشاف نہیں کیا ہے اور فضائیہ سربراہ بی ایس دھنووا نے تو واضح لفظوں میں بیان دیا ہے کہ ’’ہم ٹارگیٹ پر نشانہ لگاتے ہیں۔ فضائیہ مرنے والوں کی تعداد نہیں گنتی۔‘‘ لیکن بی جے پی کے قومی صدر امت شاہ نے مرنے والے دہشت گردوں کی تعداد 250 بتا کر یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ کیا فضائیہ سربراہ جھوٹ بول رہے ہیں، اور ان کے پاس مرنے والوں کی تعداد ہے جو انھوں نے مودی حکومت کو بتائی؟
Published: 04 Mar 2019, 2:09 PM IST
دراصل امت شاہ نے اتوار کے روز گجرات میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بیان دیا ہے کہ ’’پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستانی فضائیہ نے سرجیکل اسٹرائیک میں 250 دہشت گردوں کو مار گرایا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’پچھلے پانچ سالوں میں اُری اور پلوامہ میں دو بڑے حادثات ہوئے۔ اُری حملے کے بعد ہماری فوج نے پاکستان میں گھس کر سرجیکل اسٹرائیک کی اور ہمارے جوانوں کی شہادت کا بدلہ لیا۔ پلوامہ حملے کے بعد ہر کوئی سوچ رہا تھا کہ اس بار سرجیکل اسٹرائیک نہیں ہو سکتی۔ اب کیا ہوگا؟ اس وقت پی ایم مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت نے حملے کے بعد 13ویں دن ائیراسٹرائیک کی اور 250 دہشت گردوں کو مار گرایا۔‘‘
Published: 04 Mar 2019, 2:09 PM IST
امت شاہ کا یہ بیان نہ صرف بی ایس دھنووا کو جھوٹا ثابت کرنے والا ہے بلکہ بین الاقوامی میڈیا کو بھی جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو بالاکوٹ میں ہندوستانی ائیر اسٹرائیک کے دوران چند ایک لوگوں کی ہلاکت اور زخمی ہونے کے علاوہ اتنی بڑی تعداد میں دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کی خبروں کو غلط ہی ٹھہراتی رہی ہے۔ امت شاہ کا یہ بیان لوگوں کے جذبات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش اور ’جھوٹ‘ کے سہارے آئندہ انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کا حربہ قرار دیا جا رہا ہے۔
امت شاہ کے مذکورہ بیان کے بعد کانگریس لیڈر کپل سبل نے بھی مودی حکومت سے اس سلسلے میں وضاحت پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔ کپل سبل نے تو بین الاقوامی میڈیا میں آ رہی خبروں کا حوالہ دیتے ہوئے مودی حکومت سے آفیشیل اسٹیٹمنٹ سامنے رکھنے کی بات کہی ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کسی بھی دہشت گرد کے نہ مارے جانے کی خبروں پر کپل سبل نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا بین الاقوامی میڈیا پاکستان کی حمایت کر رہی ہے؟‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ جب یہ بین الاقوامی میڈیا پاکستان کے خلاف بولتا ہے تو آپ کو خوشی ہوتی ہے۔ لیکن جب کوئی سوال اٹھاتا ہے تو یہی پاکستان حمایتی ہو جاتا ہے۔
Published: 04 Mar 2019, 2:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Mar 2019, 2:09 PM IST