ترمیمی شہریت قانون (سی اے اے) کے بعد قومی آبادی رجسٹر (این پی آر) کا بھی ملک کی کئی ریساتں میں پرزور مخالفت ہو رہی ہے۔ این پی آر کو لے کر کہا جا رہا ہے کہ اس میں لوگوں سے شہریت سے متعلق کاغذات مانگے جائیں گے اور نہیں دینے پر انھیں ’ڈی‘ یعنی مشتبہ شہری قرار دیا جائے گا۔ اسی ایشو پر جمعرات کو زیر داخلہ امت شاہ نے راجیہ سبھا میں تقریر کی اور کہا کہ این پی آر سے کسی کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس میں کسی کو ’ڈی‘ قرار نہیں دیا جائے گا۔
Published: undefined
لیکن ترمیم شدہ شہریت قانون اور این آر سی کی کرونولوجی سمجھا کر پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ پورے ملک کو ورغلانے والے وزیر داخلہ امت شاہ نے ایک بار پھر پارلیمنٹ سے ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ دراصل این پی آر جس 2003 کے شہریت قانون کی ترمیم کی بنیاد پر ہو رہا ہے، اسی میں لوگوں کو مشتبہ بتانے کی سہولت ہے۔
Published: undefined
دراصل وزارت داخلہ کے ذریعہ دسمبر 2003 کو جاری شہریت قانون کے نوٹیفکیشن میں ہی مشتبہ (ڈاؤٹ فل) لوگوں کے بارے میں صاف صاف سہولت کا ذکر ہے۔ شہریت ایکٹ میں جوڑے گئے شہریت قانون 2003 کے سیکشن 4 میں صاف کہا گیا ہے کہ ’’سرٹیفکیشن عمل کے دوران، ایسے اشخاص کی تفصیل، جن کی شہریت ’مشتبہ‘ ہے، کو مقامی رجسٹرار کے ذریعہ آگے کی جانچ کے لیے آبادی رجسٹر میں مناسب تبصرہ کے ساتھ درج کیا جائے گا۔‘‘
Published: undefined
اس قانون سے ہی واضح ہے کہ این پی آر میں مقامی رجسٹرار کسی کی شہریت مشتبہ پائے جانے پر آگے کی جانچ کے لیے اس کی انٹری مناسب تبصرہ کے ساتھ درج کرے گا۔ اس سے بالکل صاف ہے کہ امت شاہ نے ترمیم شدہ شہریت قانون اور این آر سی کی ہی طرح ایک بار پھر پارلیمنٹ سے ملک کو گمراہ کیا ہے۔ این پی آر کے قوانین سے جو بات سامنے آ رہی ہے، اس سے شاہ کے بیان پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز