نئی دہلی: قومی راجدھانی میں بڑھتے ہوئے کورونا کے معاملوں کے حوالہ سے مرکزی اور دہلی حکومت میں روز اول سے ہی تناتنی کی خبریں آتی رہی ہیں۔ عام آدمی پارٹی کی حکومت مرکزی حکومت پر تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کر چکی ہے اور مرکزی حکومت بھی دہلی حکومت کی کورونا کے خلاف کارردگی پر سوال اٹھاتی رہی ہے۔
Published: undefined
بیرون ملک سے وطن واپس آنے والوں کو کورونا پھیلانے کا مورد الزام قرار دینے والے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجروال نے گزشتہ روز حالانکہ مرکزی حکومت کو شکریہ کہا لیکن اس کے ایک دن بعد ہی وزیر داخلہ امت شاہ نے کیجریوال حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔
Published: undefined
نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا نے بیان دیا تھا کہ جولائی کے اواخر تک راجدھانی میں کورونا کے کیسز کی تعداد 5 لاکھ سے تجاوز کر جائے گی۔ اس پر وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا ہے کہ دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کے بیان کی وجہ سے راجدھانی کے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا ہوا۔
Published: undefined
امت شاہ نے کہا، ’’ہم کورونا سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ دہلی حکومت کی طرف سے 31 جولائی تک 5.50 لاکھ کیسز ہونے کی بات کہی جا رہی ہے۔ ایسا بالکل نہیں ہوگا۔ کورونا کے اتنے معاملے دہلی میں نہیں آئیں گے۔‘‘
Published: undefined
امت شاہ نے نیوز ایجنسی اے این آئی سے بات چیت میں کہا کہ دہلی میں کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی صلاحت چار گنا بڑھا دی گئی ہے اور اب یومیہ 16 ہزار ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’راجدھانی میں کمیونٹی اسپریڈ نہیں ہوا ہے، لہذا کورونا سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس معاملہ کو بلا وجہ طول دی جا رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
امت شاہ نے کہا ’’میں آج کہہ سکتا ہوں کہ دہلی کے ڈپٹی سی ایم کا جو 5.5 لاکھ کورونا کیسز والا بیان تھا وہ صورت حال دہلی میں پیدا نہیں ہوگی۔ دہلی میں 30 جون تک کنٹونمنٹ زون کے ہر گھر کے لوگوں کی جانچ ہو جائے گی۔ بعد میں دہلی کے ہرگھر کا معائنہ کیا جائے گا۔
Published: undefined
امت شاہ نے مزید کہا ’’ہم نے دہلی حکومت کو فوری طور پر 500 آکسیجن سلینڈر، 440 وینٹی لیٹر فراہم کیے ہیں۔ ایمبولنس کے لئے دہلی حکومت کو کہا گیا ہے کہ وہ پرائیویٹ کمپنیوں کے ساتھ ضرورتوں کو پورا کر سکتی ہے۔ ہم نے 3 ٹیمیں تشکیل دی ہیں، جن میں دہلی حکومت اور ایمس کے ڈاکٹر شامل ہیں اور آئی سی ایم آر کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ انہوں نے تمام مقامات کی خامیوں کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز