بی جے پی صدر امت شاہ نے پرچہ نامزدگی میں ملکیت سے متعلق غلط اطلاع دی ہے۔ یہ الزام کانگریس نے پیر کے روز عائد کیا۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پہلے تو پی ایم مودی اور بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 5 سالوں میں این ڈی اے حکومت نے ہر دن کو یکم اپریل (بے وقوف بنانے والا دن) کی شکل میں استعمال کیا ہے۔ بعد ازاں بی جے پی صدر امت شاہ پر انتخابی حلف نامہ میں ملکیت کے تعلق سے غلط جانکاری دینے کا الزام عائد کیا۔ صفحہ 9 کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’گجرات کی گاندھی نگر لوک سبھا سیٹ سے انتخاب لڑ رہے بی جے پی صدر امت شاہ نے نامزدگی کے دوران اپنے حلف نامے میں ایک پلاٹ کے بارے میں ذکر کیا ہے۔ حلف نامے میں امت شاہ نے کہا ہے کہ اس پلاٹ کی قیمت 25 لاکھ روپے ہے جب کہ اس کی قیمت اندازاً 66 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔ گاندھی نگر سیکٹر-1 میں امت شاہ کا یہ پلاٹ 316.93 اسکوائر میٹر میں ہے۔
Published: 01 Apr 2019, 7:09 PM IST
منیش تیواری نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امت شاہ کے پلاٹ کی مارکیٹ قیمت، خالی حالت میں 16500 فی اسکوائر میٹر اور گھر کی قیمت 21000 فی اسکوائر میٹر ہے۔ امت شاہ کا پلاٹ 316.93 اسکوائر میٹر ہے۔ سرکاری ریٹ سے پلاٹ کی قیمت تقریباً 6655530 روپے ہے جب کہ امت شاہ نے اپنے پلاٹ کی قیمت 25 لاکھ روپے بتائی ہے۔ یعنی نصف سے بھی کم۔
Published: 01 Apr 2019, 7:09 PM IST
منیش تیواری نے مزید کہا کہ گجرات میں یہ نظام ہے کہ اگر آپ کسی ملکیت کی قیمت کا اندازہ کرنا چاہتے ہیں تو اس کا اندازہ کر سکتے ہیں، لیکن امت شاہ نے ایسا نہیں کیا اور اس ملکیت کی قیمت کے بارے میں غلط جانکاری دی۔ انھوں نے مزید کہا کہ ’’قوانین کے مطابق اگر کوئی بھی امیدوار حلف نامے میں غلط جانکاری دیتا ہے تو یہ قانوناً جرم ہے۔ اس کے اوپر جرمانہ لگایا جا سکتا ہے یا سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ کانگریس پارٹی انتخابی کمیشن سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس معاملے میں کارروائی کرے اور امت شاہ کے خلاف قدم اٹھائے۔‘‘
کیا پارٹی انتخابی کمیشن کا رخ کرے گی، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے منیش تیواری نے کہا کہ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے انکشاف پر انتخابی کمیشن نوٹس لے گا، لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتا ہے تو ہم دوسرے قدم اٹھائیں گے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ انتخابی کمیشن کو انتخابات کی غیر جانبداری بنائے رکھنے کے لیے اس پورے معاملے پر از خود نوٹس لینا چاہیے۔
Published: 01 Apr 2019, 7:09 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 01 Apr 2019, 7:09 PM IST
تصویر: پریس ریلیز