جونپور: تبلیغی جماعت کے ضلع جونپور کے امیر نسیم احمد کا انتقال ہو گیا ہے، انہیں پولیس کی طرف سے عارضی جیل میں قید کیا گیا تھا جہاں ان کی حالت بار بار خراب ہو رہی تھی۔ نسیم احمد کو اس سے قبل 14 دن کے لئے کوارنٹائن بھی کیا گیا تھا، جہاں کورونا کی تصدیق نہ ہونے کے باوجود انہیں قید کر لیا گیا تھا۔ ان پر بنگلہ دیش سے آئی جماعتیوں کو پناہ دینے اور معلومات چھپانے کا الزام تھا۔ ادھر نسیم احمد کے اہل خانہ نے انتظامیہ پر سخت الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے علاج میں لاپروائی برتی گئی ہے۔
Published: undefined
اطلاعت کے مطابق 65 سالہ امیر جماعت نسیم احمد کا منگل کو دیر رات انتقال ہوا تھا۔ انہیں شروع میں کوارنٹائن سینٹر میں رکھا گیا تھا، جہاں کوویڈ-19 کے لئے ان کا معائنہ بھی کیا گیا، لیکن رپورٹ منفی آئی تھی۔ اس کے بعد انہیں جونپور انتظامیہ نے وبائی قانون کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اسکول میں قائم کی گئی ’عارضی جیل‘ میں قید کر دیا تھا۔
Published: undefined
نسیم احمد کی طبعیت 28 اپریل کو اچانک خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا اور بعد میں انہیں مزید جانچ کے لئے بی ایچ یو اسپتال بھی لے جایا گیا۔ اس کے بعد انہیں دوبارہ عارضی جیل میں بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد 30 اپریل کو پھر سے انہیں جونپور کے ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں سے بعد میں انہیں فارغ کر دیا گیا تھا۔
Published: undefined
نسیم احمد جونپور کے محلہ فیروز شاہ پور کے رہائشی تھے اور پولیس نے 2 اپریل کو انہیں گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد انہیں پہلے قرنطینہ اور اس کے بعد عارضی جیل میں قید کر کے رکھا گیا تھا۔ پولیس کا الزام ہے کہ نسیم احمد نے مرکز نظام الدین سے آنے والے بنگلہ دیشی شہریوں کو پناہ دی اور ان کے بارے میں معلومات چھپائی۔ پولیس نے ان پر غیر ارادتاً قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
Published: undefined
ادھر نسیم احمد کی وفات کے بعد اہل خانہ اور مقامی لوگوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ ان کی کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں جن میں کہا جا رہا ہے کہ ان کے علاج میں کوتاہی برتی جا رہی ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق ویڈیو میں امیر جماعت کے ساتھ ان کے احباب اسپتال میں موجود ہیں اور ان کو ایمرجنسی وارڈ میں دیکھنے والا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔
Published: undefined
جونپور کے رہائشی محمد ریاض نے فیس بک پر امیر جماعت کی موت کے تعلق سے ضلع انتظامیہ پر کئی سوال کھڑے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’مرحوم نسیم جب دہلی مرکز میں شامل نہیں تھے، پھر ان پر جھوٹا اور فرضی مقدمہ کیوں کیا گیا؟ دو بار ان کی کوویڈ-19 رپورٹ منفی آئی پھر بھی انہیں چھوڑا کیوں نہیں گیا؟ جب انہوں نے انتظامیہ کا پورا ساتھ دیا پھر ان کا علاج بروقت کیوں نہیں کروایا گیا؟ اس موت کا ذمہ دار کون ہے؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز